سورة النازعات - آیت 43

فِيمَ أَنتَ مِن ذِكْرَاهَا

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اس کے بیان کرنے سے آپ کا کیا تعلق ہے

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اللہ تعالیٰ نے جواب میں فرمایا:﴿فِیْمَ اَنْتَ مِنْ ذِكْرَاهَا﴾ ” پس تم اس کے ذکر کی فکر میں ہو؟ “ یعنی اس کے ذکر اور اس کی آمد کے وقت کی معرفت حاصل کرنے میں آپ کو اور ان کو کیا فائدہ؟ پس اس کا کوئی نتیجہ نہیں۔ اس لیے کہ قیامت کے وقت کے بارے میں بندوں کو علم میں کوئی دینی مصلحت ہے نہ دنیاوی مصلحت، بلکہ قیامت کے وقت کے اخفا ہی میں مصلحت ہے ،اس لیے اس کے علم کو تمام مخلوق سے مخفی رکھا اور اس کے علم کو صرف اپنے لیے مخصوص رکھا۔