سورة النازعات - آیت 34
فَإِذَا جَاءَتِ الطَّامَّةُ الْكُبْرَىٰ
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب
جب سب سے بڑی آفت (١) (قیامت) آجائے گی
تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی
یعنی جب قیامت کبرٰی اور بہت بڑی سختی، جس کے سامنے ہر سختی ہیچ ہے، آئے گی ، اس وقت باپ اپنے بیٹے سے دوست اپنے دوست سے اور محب اپنے محبوب سے غافل ہوجائے گااور ﴿ يَتَذَكَّرُ الْإِنسَانُ مَا سَعَىٰ ﴾” اس دن انسان اپنے کاموں کو یاد کرے گا۔“ یعنی دنیا کے اندر اس نے اچھے اور برے جو کام کیے تھے ۔پس وہ اپنی نیکیوں میں ذرہ بھر نیکی کے اضافے کی تمنا کرے گا اور اپنی برائیوں میں ذرہ بھر اضافے پر غم زدہ ہو جائے گا۔ تب اسے اپنے اس نفع اور خسارے کی حقیقت معلوم ہوگی جو اس نے دنیا کے اندر کمایا۔ اعمال کے سوا تمام اسباب اور تعلقات منقطع ہوجائیں گے جو وہ دنیا کے اندر رکھتا تھا۔