إِنَّمَا تُوعَدُونَ لَوَاقِعٌ
بے شک جس قیامت کا تم سے وعدہ (٢) کیا جاتا ہے وہ یقیناً واقع ہوگی
﴿اِنَّمَا تُوْعَدُوْنَ﴾ یعنی مرنے کے بعد زندگی اور اعمال کی جزا وسزا کا جو تمہارے ساتھ وعدہ کیا گیا ہے۔ ﴿ لَوَاقِـعٌ﴾ اس کا وقوع کسی شک وریب کے بغیر حتمی ہے۔ جب قیامت کا دن واقع ہوگا تو کائنات میں تغیرات آئیں گے اور سخت ہولناکیوں کا ظہور ہوگا جس سے دل دہل جائیں گے، کرب بہت زیادہ ہوجائے گا ، ستارے بے نور ہوجائیں گے ، یعنی اپنے مقامات سے زائل ہو کر بکھر جائیں گے ، پہاڑ ریزہ ریزہ ہوجائیں گے اور زمین ایک چٹیل میدان کی طرح ہوجائے گی جس میں تو کوئی نشیب وفراز نہ دیکھے گا۔ یہ وہ دن ہوگا جس دن مقررہ وقت رسولوں کو لایا جائے گا جس وقت کو ان کے اور ان کی امتوں کے درمیان فیصلے کے لیے مقرر کیا گیا ہے ۔اس لیے فرمایا : ﴿ لِأَيِّ يَوْمٍ أُجِّلَتْ ﴾” بھلا تاخیر کس دن کے لیے کی گئی ؟“ یہ استفہام تعظیم، تفخیم اور تہویل (ہول دلانے) کے لیے ہے ،اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے جواب میں فرمایا : ﴿ لِيَوْمِ الْفَصْلِ ﴾ یعنی خلائق میں ایک دوسرے کے درمیان فیصلے کرنے اور ان میں سے ہر ایک سے فردا فردا حساب لینے کے لیے۔