سورة الإنسان - آیت 27

إِنَّ هَٰؤُلَاءِ يُحِبُّونَ الْعَاجِلَةَ وَيَذَرُونَ وَرَاءَهُمْ يَوْمًا ثَقِيلًا

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

بے شک کفار جلد حاصل ہونے والی (دنیاکو) پسند (14) کرتے ہیں، اور ایک بھاری دن کو اپنے پس پشت ڈال دیتے ہیں

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿اِنَّ ہٰٓؤُلَاءِ﴾ اے رسول !آپ کو جھٹلانے والے یہ لوگ ،اس کے بعد کہ ان کے سامنے کھول کھول کر آیات بیان کی گئیں ،ان کو ترغیب دی گئی ،ان کو ڈرایا گیا، اس کے باوجود، اس نے ان کو کچھ فائدہ نہیں دیا بلکہ وہ ہمیشہ ترجیح دیتے رہے ﴿ الْعَاجِلَۃَ ﴾ دنیا ہی کو اوراسی پرمطمئن رہے﴿ وَیَذَرُوْنَ ﴾ یعنی وہ عمل چھوڑ دیتے ہیں اور مہمل بن جاتے ہیں ﴿ وَرَاءَہُمْ ﴾یعنی اپنے آگے﴿ یَوْمًا ثَــقِیْلًا ﴾”بھاری دن“ اس سے مراد قیامت کا دن ہے جس کی مقدار تمہارے حساب کے مطابق پچاس ہزار برس ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿ يَقُولُ الْكَافِرُونَ هَـٰذَا يَوْمٌ عَسِرٌ ﴾(القمر :54؍8)”کافر کہیں گے یہ بہت ہی مشکل دن ہے۔“ گویا کہ وہ صرف دنیا اور دنیا کے اندر قیام کرنے کے لیے پیدا کیے گئے ہیں۔