إِنَّ الْأَبْرَارَ يَشْرَبُونَ مِن كَأْسٍ كَانَ مِزَاجُهَا كَافُورًا
) بے شک نیک لوگ (جنت میں) ایسے جام (٤) سے پیئیں گے جس میں کافورملا ہوگا۔
رہے ﴿الْاَبْرَارَ﴾ ” نیک لوگ“ یہ وہ لوگ ہیں جن کے دل نیک ہیں کیونکہ ان کے اندر اللہ تعالیٰ کی معرفت، اس کی محبت اور اخلاق جمیلہ ہیں۔ پس اس سبب سے ان کے اعمال بھی نیک ہیں انہوں نے ان کو نیک اعمال میں استعمال کیا ہے۔ ﴿یَشْرَبُوْنَ مِنْ کَاْسٍ﴾ ”ایسے جام سے پئیں گے۔“ یعنی شراب سے انتہائی لذیذ مشروب جس میں کافور ملایا گیا ہوگا تاکہ وہ اس مشروب کو ٹھنڈا کرکے اس کی حدت کو توڑ دے۔ یہ کافور انتہائی لذیذ ہوگا ہر قسم کے تکدر اور ملاوٹ سے پاک ہوگا جو دنیا کے کافور میں موجود ہوتی ہے ۔ ہر وہ آفت جو ان اسما میں ہے جن کا اللہ تعالیٰ نے ذکر کیا ہے کہ وہ جنت میں ہوں گے جبکہ اس قسم کے اسما دنیا میں بھی ہیں تو وہ (آفت )آخرت میں نہیں ہوگی جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : ﴿ فِي سِدْرٍ مَّخْضُودٍ وَطَلْحٍ مَّنضُودٍ ﴾( الواقعۃ: 56؍28،29) ” وہ بغیر کانٹوں کی بیریوں اور تہ بہ تہ کیلوں میں ہوں گے۔“ فرمایا: ﴿ وَأَزْوَاجٌ مُّطَهَّرَةٌ ﴾( آل عمران :3؍15)” اور جنت میں ان کے لیے پاک بیویاں ہوں گی۔“ اور فرمایا : ﴿ لَهُمْ دَارُ السَّلَامِ عِندَ رَبِّهِمْ ﴾(الانعام :6؍127)” ان کے لیے ان کے رب کے ہاں سلامتی کا گھر ہے۔“ اور فرمایا : ﴿ وَفِيهَا مَا تَشْتَهِيهِ الْأَنفُسُ وَتَلَذُّ الْأَعْيُنُ ﴾( الزخرف :43؍71) ”اور اس میں وہ سب کچھ ہوگا جو دل چاہیں گے اور جس سے آنکھیں لذت حاصل کریں گی۔“