وَمَا يَذْكُرُونَ إِلَّا أَن يَشَاءَ اللَّهُ ۚ هُوَ أَهْلُ التَّقْوَىٰ وَأَهْلُ الْمَغْفِرَةِ
اور جب تک اللہ نہیں چاہے گا وہ نصیحت نہیں حاصل کریں گے، وہی ہے جس سے ڈرنا چاہیے، اور وہی ہے مغفرت کرنے والا
﴿وَمَا یَذْکُرُوْنَ اِلَّآ اَنْ یَّشَاءَ اللّٰہُ ﴾ ” اور یاد بھی تب رکھیں گے جب اللہ چاہے گا“ کیونکہ اللہ تعالیٰ کی مشیت سب پر نافذ ہے ، کوئی قلیل یا کثیر حادث اس کی مشیت سے باہر نہیں۔ اس آیت میں قدریہ کا رد ہے جو بندوں کے افعال کو اللہ تعالیٰ کی مشیت کے تحت داخل نہیں کرتے ، نیز اس میں جبریہ کا بھی رد ہے جن کا زعم ہے کہ بندے کی کوئی مشیت ہے نہ حقیقت میں اس کا کوئی فعل ہے وہ تو اپنے افعال پر مجبور محض ہے ۔ پس اللہ تعالیٰ نے بندوں کے لیے مشیت اور فعل کا اثبات کیا ہے اور یہ سب کچھ اللہ تعالیٰ کی مشیت کے تابع ہے۔ ﴿ہُوَ اَہْلُ التَّقْوٰی وَاَہْلُ الْمَغْفِرَۃِ﴾ یعنی وہ اس کا اہل ہے کہ اس سے تقوٰ ی اختیار کیا جائے اور اس کی عبادت کی جائے کیونکہ وہی معبود ہے، عبادت صرف اسی کے لائق ہے وہ اس کا بھی اہل ہے کہ جو کوئی اس سے ڈرے اور اس کی رضا کی اتباع کرے ، وہ اس کو بخش دے۔