وَثِيَابَكَ فَطَهِّرْ
اور اپنے کپڑے پاک رکھئے
﴿وَثِیَابَکَ فَطَہِّرْ﴾ ” اور اپنے کپڑوں کو پاک رکھیں۔“ اس آیت کریمہ میں یہ احتمال ہے کہ (ثیاب) ”کپڑے“ سے مراد تمام اعمال ہوں اور ان کی تطہیر سے مراد ہے ان کی تخلیص ،ان کے ذریعے سے خیرخواہی، ان کو کامل ترین طریقے پر بجالانا اور ان کو تمام مبطلات، مفسدات اور ان میں نقص پیدا کرنے والے امور، یعنی شرک ،ریا، نفاق، خود پسندی، تکبر، غفلت وغیرہ سے پاک کرنا ہو، جن کے بارے میں بندہ مومن کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ اپنی عبادات میں ان سے اجتناب کرے ۔ اس میں کپڑوں کی نجاست سے تطہیر بھی داخل ہے کیونکہ یہ تطہیر، اعمال کی تطہیر کی تکمیل ہے، خاص طور پر نماز کے اندر جس کے بارے میں بہت سے علما ء کا قول ہے کہ نجاست کو زائل کرنا، نماز کا حق اور اس کی شرائط میں سے ایک شرط ہے ، یعنی طہارت اس کی صحت کی شرائط میں سے ہے۔ یہ بھی احتمال ہے کہ( ثیاب )سے مراد معروف لباس ہو اور آپ کو ان کپڑوں کی تمام اوقات میں تمام نجاستوں سے تطہیر کا حکم دیا گیا ہے ،خاص طور پر نماز میں داخل ہوتے وقت۔ جب آپ ظاہری طہارت پر مامور ہیں کیونکہ ظاہری طہارت، باطنی طہارت کی تکمیل کرتی ہے تو فرمایا: ﴿ وَالرُّجْزَ فَاهْجُرْ ﴾ ” اور ناپاکی سے دور رہیں۔ “ ایک احتمال یہ ہے کہ (الرُّجْزَ )سے مرادبت اور مورتی ہوں جن کی اللہ تعالیٰ کے ساتھ عبادت کی جاتی ہے ، پس اللہ تعالیٰ نے آپ کو حکم دیا کہ آپ ان کو ترک کردیں ،ان سے براءت کا اعلان کریں ، نیز ان تمام اقوال وافعال سے بیزار ہوں جو ان کی طرف منسوب ہیں ۔ایک احتمال یہ بھی ہے کہ (الرُّجْزَ)سے مراد تمام اعمال شر اور اقوال شر ہوں، تب آپ کو یہ حکم دیا گیا کہ آپ تمام چھوٹے اور بڑے ، ظاہری اور باطنی گناہ چھوڑ دیں۔ اس حکم میں شرک اور اس سے کم تر تمام گناہ داخل ہیں۔