إِنَّ هَٰذِهِ تَذْكِرَةٌ ۖ فَمَن شَاءَ اتَّخَذَ إِلَىٰ رَبِّهِ سَبِيلًا
) بے شک یہ نصیحت کی باتیں ہیں، تو جو چاہے اپنے رب تک پہنچنے کا راستہ اپنائے
یہ وعظ جس کے ذریعے سے اللہ تعالیٰ نے قیامت کے دن کے احوال اور اس کی ہولناکیوں کی خبر دی ہے، ایک یاد دہانی ہے جس سے اہل تقوٰی نصیحت پکڑتے ہیں اور اہل ایمان (برائیوں سے) رک جاتے ہیں۔ ﴿فَمَنْ شَاءَ اتَّخَذَ اِلٰی رَبِّہٖ سَبِیْلًا﴾ ” پس جو چاہے اپنے رب کی طرف راہ اختیار کرے ۔ “ یعنی وہ راستہ جو اسے اس کے رب تک پہنچاتا ہے ۔ وہ راستہ اللہ کی شریعت کی اتباع کے ذریعے سے حاصل ہوتا ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اس کو کھول کھول کر بیان کیا اور پوری طرح واضح کردیا ہے۔ اس آیت کریمہ میں اس امر کی دلیل ہے کہ اللہ تعالیٰ نے بندوں کو ان کے افعال پر قدرت اور اختیار عطا کیا ہے ، ایسے نہیں جیسے ” جبریہ “ کہتے ہیں کہ بندوں کے افعال ان کی مشیت کے بغیر واقع ہوتے ہیں کیونکہ یہ نقل اور عقل دونوں کے خلاف ہے۔