سورة المزمل - آیت 11

وَذَرْنِي وَالْمُكَذِّبِينَ أُولِي النَّعْمَةِ وَمَهِّلْهُمْ قَلِيلًا

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور آپ خوشحال (٥) جھٹلانے والوں کا معاملہ مجھ پر چھوڑ دیجیے، اور انہیں ذرا مہلت دے دیجیے

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

فرمایا ﴿وَذَرْنِیْ وَالْمُکَذِّبِیْنَ﴾ مجھے اور ان جھٹلانے والوں کو چھوڑ دیجئے، میں ان سے انتقام لوں گا، میں نے اگرچہ ان کو مہلت دی ہے مگر میں ان کو مہمل نہیں چھوڑوں گا۔ ﴿اُولِی النَّعْمَۃِ﴾ یعنی نعمتوں سے بہرہ مند اور دولت مند لوگ جن کو اللہ تعالیٰ نے جب اپنے رزق سے فراخی عطا کی اور اپنے فضل سے ان کو نوازا تو انہوں نے سرکشی کارویہ اختیار کیا جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ﴿ كَلَّا إِنَّ الْإِنسَانَ لَيَطْغَىٰ أَن رَّآهُ اسْتَغْنَىٰی﴾(العلق:96؍6،7)” ہرگز نہیں، انسان جب اپنے آپ کو بے نیاز دیکھتا ہے تو سرکش ہوجاتا ہے۔“ پھر اللہ تعالیٰ نے ان کو عذاب کی وعید سنائی جو اس کے پاس ہے،چنانچہ فرمایا: