سورة القلم - آیت 26

فَلَمَّا رَأَوْهَا قَالُوا إِنَّا لَضَالُّونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

جب انہوں نے اسے دیکھا (٧) تو کہنے لگے کہ ہم یقیناً راستہ بھول گئے ہیں

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿ فَلَمَّا رَأَوْهَا ﴾ جب انہوں نے باغ کو اس وصف پردیکھا جس کا اللہ تعالیٰ نے ذکر فرمایا ہے کہ وہ کٹی ہوئی کھیتی کی مانند تھا ﴿ قَالُوا ﴾ تو انہوں نے حیرت اور بے قراری سے کہا ﴿ إِنَّا لَضَالُّونَ ﴾ ہم باغ سے بھٹک گئے ہیں، شاید یہ کوئی اور باغ ہو۔ پس جب متحقق ہوگیا کہ یہ وہی باغ ہے اور ان کے عقل وحواس لوٹے تو کہنے لگے : ﴿ بَلْ نَحْنُ مَحْرُومُونَ ﴾ ہم اس باغ سے محروم ہیں ۔اس وقت وہ پہچان گئے کہ یہ سزا ہے۔ ﴿ قَالَ أَوْسَطُهُمْ ﴾ یعنی ان میں سے سب سے زیادہ انصاف پسند اور سب سے اچھا طریقہ رکھنے والے نے کہا : ﴿ أَلَمْ أَقُل لَّكُمْ لَوْلَا تُسَبِّحُونَ﴾ کیا میں نے تمہیں نہیں کہا تھا کہ تم اللہ تعالیٰ کو ان اوصاف سے منزہ کیوں قرار نہیں دیتے جو اس کے لائق نہیں ؟ ان میں سے ایک یہ کہ تمہارا گمان ہے کہ تمہاری قدرت ایک مستقل حیثیت رکھتی ہے، تم نے (اِنْ شَاءَ اللّٰہ) کہہ کر استثنا کیا ہوتا اور اپنی مشیت کو اللہ تعالیٰ کی مشیت کے تابع کیا ہوتا، تو تمہارے ساتھ وہ کچھ نہ ہوتا جو ہوا ہے۔