سورة الملك - آیت 12

إِنَّ الَّذِينَ يَخْشَوْنَ رَبَّهُم بِالْغَيْبِ لَهُم مَّغْفِرَةٌ وَأَجْرٌ كَبِيرٌ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

) بے شک جو لوگ اپنے رب سے غائبانہ ڈرتے (٧) ہیں، ان کے لئے مغفرت اور بڑا اجر وثواب ہے

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اللہ تعالیٰ نے بدبخت فاجروں کا ذکر کیا تو سعادت مند نیک لوگوں کا وصف بھی بیان کیا ،چنانچہ فرمایا :﴿ إِنَّ الَّذِينَ يَخْشَوْنَ رَبَّهُم بِالْغَيْبِ ﴾ بے شک وہ لوگ جو اپنے تمام احوال میں اپنے رب سے ڈرتے ہیں حتی کہ وہ اس حالت میں بھی اللہ سے ڈرتے ہیں جس کو اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا، پس وہ اس کی نافرمانی کا ارتکاب کرتے ہیں نہ اس کے حکم کی تعمیل میں کوتاہی کرتے ہیں جو ان کو دیا گیا ہے ﴿ لَهُم مَّغْفِرَةٌ﴾ ان کے لیے گناہوں کی بخشش ہے ۔ جب اللہ نے ان کے گناہوں کو بخش دیا تو اس نے ان کو ان گناہوں کے شر سے اور جہنم کے عذاب سے بچالیا ۔﴿ وَ﴾”اور“ان کے لیے ﴿ أَجْرٌ كَبِيرٌ﴾ بڑا اجر ہے جو اللہ تعالیٰ نے ان کے لیے جنت میں تیار کررکھا ،ہے یعنی ہمیشہ رہنے والی نعمتیں، بہت بڑی بادشاہی، پیہم لذتیں، محلات، بالاخانے، خوبصورت حوریں، خدمت گار اور خدمت کرنے والے لڑکے۔ اس سے بھی عظیم تر اور بڑا اجر رحمن کی رضا ہے جو جنت کے رہنے والوں کو حاصل ہوگی۔