وَضَرَبَ اللَّهُ مَثَلًا لِّلَّذِينَ آمَنُوا امْرَأَتَ فِرْعَوْنَ إِذْ قَالَتْ رَبِّ ابْنِ لِي عِندَكَ بَيْتًا فِي الْجَنَّةِ وَنَجِّنِي مِن فِرْعَوْنَ وَعَمَلِهِ وَنَجِّنِي مِنَ الْقَوْمِ الظَّالِمِينَ
اور اللہ نے مومنوں کے لئے مثال دی ہے فرعون کی بیوی کی، جب اس نے کہا، میرے رب ! تو میرے لئے اپنے پاس جنت میں ایک گھر بنا دے، اور مجھے فرعون اور اس کی بد اعمالیوں سے نجات دے دے، اور مجھے ظالم قوت سے نجات دے دے
﴿وَضَرَبَ اللّٰہُ مَثَلًا لِّلَّذِیْنَ اٰمَنُوا امْرَاَتَ فِرْعَوْنَ ﴾ ”اور اللہ نے مومنوں کے لیے فرعون کی بیوی کی مثال بیان کی تھی ۔“اور وہ تھیں آسیہ بنت مزاحم رضی اللہ عنہا ﴿اِذْ قَالَتْ رَبِّ ابْنِ لِیْ عِنْدَکَ بَیْتًا فِی الْجَنَّۃِ وَنَجِّــنِیْ مِنْ فِرْعَوْنَ وَعَمَلِہٖ وَنَجِّــنِیْ مِنَ الْقَوْمِ الظّٰلِمِیْنَ﴾ ”جب اس نے کہا :اسے میرے رب :میرے لیے اپنے ہاں جنت میں ایک گھر بنا اور مجھے فرعون اور اس کے عمل (شر)سے نجات دے ،اور مجھے ظالم قوم سے نجات دے۔ “اللہ تعالیٰ نے حضرت آسیہ رضی اللہ عنہاکا وصف بیان کیا کہ وہ ایمان رکھتی تھیں، اپنے رب کے سامنے گڑگڑاتی تھیں ،اللہ تعالیٰ سے مطالب جلیلہ کا سوال کرتی تھیں اور وہ ہے جنت میں دخول اور رب کریم کی مجاورت کا سوال ،نیز وہ اللہ تعالیٰ سے یہ بھی دعا کرتی تھیں کہ وہ اسے فرعون کے فتنے، اس کے اعمال بد اور ہر ظالم کے فتنہ سے نجات دے۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت آسیہ رضی اللہ عنہا کی دعا قبول فرمالی: چنانچہ وہ ایمان کامل اور اس پر ثابت قدمی کے ساتھ زندہ رہیں اور تمام فتنوں سے بچی رہیں۔ بنابریں نبی مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :”مردوں میں سے مرتبہ کمال کو پہنچنے والے لوگ تو بہت ہیں مگر عورتوں میں مریم بنت عمران، آسیہ بنت مزاحم، خدیجہ بن خویلد کے سوا کوئی عورت مرتبہ کمال کو نہیں پہنچی اور عائشہ رضی اللہ عنہاکی تمام عورتوں پر فضیلت ایسے ہے جیسے ثرید کی فضیلت تمام کھانوں پر۔“