سورة التحريم - آیت 6

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا قُوا أَنفُسَكُمْ وَأَهْلِيكُمْ نَارًا وَقُودُهَا النَّاسُ وَالْحِجَارَةُ عَلَيْهَا مَلَائِكَةٌ غِلَاظٌ شِدَادٌ لَّا يَعْصُونَ اللَّهَ مَا أَمَرَهُمْ وَيَفْعَلُونَ مَا يُؤْمَرُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اے ایمان والو ! اپنے آپ کو اور اپنے اہل و عیال کو اس آگ سے بچاؤ (٥) جس کا ایندھن آدمی اور پتھر ہوں گے، اس پر ایسے فرشتے متعین ہیں جو سخت دل اور بے رحم ہیں، اللہ انہیں جو حکم دیتا ہے اس کی نافرمانی نہیں کرتے، اور انہیں جو حکم دیا جاتا ہے وہی کرتے ہیں

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

یعنی اےوہ لوگو جن کو اللہ تعالیٰ نے ایمان سے نوازا ہے !ایمان کے لوازمات اور اس کی شرائط کا التزام کرو، اس لیے ﴿قُوْٓا اَنْفُسَکُمْ وَاَہْلِیْکُمْ نَارًا﴾ ”اپنے آپ کو اور اپنے گھروالوں کو آگ سے بچاؤ۔“ جو ان برے اوصاف سے متصف ہے۔ نفس کو بچانا یہ ہے کہ اس سے اطاعت کا، اللہ تعالیٰ کے اوامر کا ،اس کے نواہی سے اجتناب کا اور ایسے امور سے توبہ کا التزام کرایاجائے جن سے اللہ تعالیٰ ناراض ہوتا ہے اور جو عذاب کے موجب ہیں ۔اہل وعیال کو بچانا یہ ہے کہ ان کو ادب وعلم سکھایا جائے اور ان کو اللہ تعالیٰ کے احکامت کی تعمیل پر مجبور کیا جائے۔ پس بندہ صرف اسی وقت محفوظ ہوتا ہے جب وہ اپنے بارے میں اور ان لوگوں کے بارے میں ،جو اس کی سرپرستی میں اور اس کے تصرف میں ہوں ،اللہ تعالیٰ کے اوامر کی تعمیل کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے آگ کے یہ اوصاف اس لیے بیان کیے ہیں تاکہ بندے اللہ تعالیٰ کے حکم کو حقیر سمجھنے سے ڈریں ،چنانچہ فرمایا :﴿وَّقُوْدُہَا النَّاسُ وَالْحِجَارَۃُ﴾ ”جہنم کا ایندھن لوگ اور پتھر ہوں گے۔ “جیسا کہ فرمایا :﴿ إِنَّكُمْ وَمَا تَعْبُدُونَ مِن دُونِ اللّٰـهِ حَصَبُ جَهَنَّمَ أَنتُمْ لَهَا وَارِدُونَ ﴾ (الانبیا ء:21؍98)” بے شک تم اور تمہارے وہ خود ساختہ معبود جن کی تم اللہ کو چھوڑ کر عبادت کرتے ہو جہنم کا ایندھن ہیں ،تمہیں جہنم میں وارد ہونا ہے۔“ ﴿ عَلَیْہَا مَلٰیِٕکَۃٌ غِلَاظٌ شِدَادٌ﴾ ”جس پر سخت دل مضبوط فرشتے مقرر ہیں۔“ ان فرشتوں کے اخلاق بہت درشت ہیں اور ان کا انتقام بہت برا ہوگا، جہنمی ان کی آوازیں سن کر گھبرائیں گے اور ان کو دیکھ کر خوف کھائیں گے ، یہ فرشتے اپنی طاقت وقوت سے جہنمیوں کو رسوا کریں گے اور ان پر اللہ تعالیٰ کے احکامت نافذ کریں گے جس نے ان کے بارے میں عذاب کا حتمی فیصلہ کیا ہے اور سخت سزا ان پر واجب کی ہے۔ ﴿ لَّا یَعْصُوْنَ اللّٰہَ مَآ اَمَرَہُمْ وَیَفْعَلُوْنَ مَا یُؤْمَرُوْنَ﴾ ”اللہ انہیں جو حکم دیتا ہے ،وہ اس کی نافرمانی نہیں کرتے اور جو حکم انہیں ملتا ہے اسے بجالاتے ہیں۔“ اس میں بھی مکرم فرشتوں کی مدح، اللہ تعالیٰ کے حکم کے سامنے اس کے سرتسلیم خم کرنے اور اللہ تعالیٰ کے ہر حکم پر ان کی اطاعت کا ذکر ہے۔