سورة الطلاق - آیت 12

اللَّهُ الَّذِي خَلَقَ سَبْعَ سَمَاوَاتٍ وَمِنَ الْأَرْضِ مِثْلَهُنَّ يَتَنَزَّلُ الْأَمْرُ بَيْنَهُنَّ لِتَعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ وَأَنَّ اللَّهَ قَدْ أَحَاطَ بِكُلِّ شَيْءٍ عِلْمًا

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

وہ اللہ ہے جس نے سات آسمان پیدا (٨) کئے ہیں، اور انہیں کی مانند زمین۔ ان (آسمانوں اور زمینوں) کے درمیان اللہ کا حکم اتر تا رہتا ہے، تاکہ تم جان لو کہ اللہ ہر چیز پر قادر ہے، اور یہ کہ بے شک اللہ اپنے علم کے ذریعہ ہر چیز کو گھیرے ہوئے ہے

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

پھر اللہ تبارک وتعالیٰ نے خبر دی ہے کہ اس نے تمام آسمانوں اور ان کے رہنے والوں، ساتوں زمینوں اور ان پر بسنے والوں اور ان تمام چیزوں کو پیدا کیا جو ان کے درمیان ہیں اور اس نے اپنا امر نازل فرمایا اور وہ ہیں شرائع اور دینی احکام، جن کو اللہ تعالیٰ نے بندوں کو وعظ ونصیحت کے لیے اپنے رسولوں پر وحی کیا۔ اسی طرح اس نے تکوینی اور قدری احکام نازل فرمائے، جن کے ذریعے سے وہ تمام مخلوق کی تدبیر کرتا ہے ۔یہ سب کچھ اس لیے ہے کہ بندے کو اس کو پہچانیں اور جان لیں کہ اس کی قدرت تمام اشیا کا احاطہ کیے ہوئے اور اس کا علم تمام اشیا پر محیط ہے۔ جب وہ اس کو اس کے اسمائے حسنیٰ اور اوصاف مقدسہ کے ذریعے سے پہچان لیں گے تو وہ اس کی عبادت کریں گے، اس سے محبت کریں گے اور اس کے حقوق کو ادا کریں گے۔ خلق وامر کا یہی مقصد ہے ،یعنی اللہ تعالیٰ کی معرفت کا حصول اور اس کی عبادت، چنانچہ اللہ تعالیٰ کے نیک بندوں میں سے، جن کو توفیق سے بہرہ مند کیا گیا ہے، وہ اس مقصد کو پورا کررہے ہیں جبکہ ظالم اور روگردانی کرنے والے لوگ اس سے روگرداں ہیں۔