وَآخَرِينَ مِنْهُمْ لَمَّا يَلْحَقُوا بِهِمْ ۚ وَهُوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ
اور اللہ نے اس نبی کو ان میں سے ان دوسرے لوگوں (٣) کے لئے بھی بھیجا ہے جو اب تک عرب مسلمانوں سے نہیں ملے ہیں، اور وہ زبردست حکمتوں والا ہے
﴿وَّاٰخَرِیْنَ مِنْہُمْ لَمَّا یَلْحَقُوْا بِہِمْ﴾ یعنی اللہ تعالیٰ نے ان کے علاوہ اہل کتاب میں سے دیگر لوگوں پر بھی احسان فرمایا جو ابھی ایمان نہیں لائے تھے ،یعنی ان لوگوں میں جن تک رسول اللہ کی دعوت پہنچی تھی ۔اس میں اس معنی کا احتمال بھی ہے کہ وہ فضیلت میں ابھی ان تک نہیں پہنچ سکے اور یہ بھی مراد ہوسکتی ہے کہ وہ ان کا زمانہ نہیں پاسکے، بہر حال دونوں احتمالات کے مطابق دونوں معنی صحیح ہیں ۔بلاشبہ وہ لوگ جن کے اندر اللہ تعالیٰ نے اپنا رسول مبعوث کیا ،جنہوں نے اسے دیکھا اور اس کی دعوت کا ساتھ دیا ،ان کو ایسے خصائل اور فضائل حاصل ہیں ،کسی کے لیے ممکن نہیں کہ وہ ان خصائص اور فضائل میں ان تک پہنچ سکے۔ یہ اس کا غلبہ اور حکمت ہے کہ اس نے اپنے بندوں کو مہمل اور بے کار نہیں چھوڑا ،بلکہ ان میں رسول مبعوث فرمائے ،ان کو امر ونہی کا مکلف بنایا۔ یہ اللہ تعالیٰ کا بڑا فضل ہے اور وہ اپنے بندوں میں سے جن کو چاہتا ہے اس فضل سے بہرہ مند کرتا ہے ،ان پر یہ نعمت بدنی عافیت اور رزق کی کشادگی جیسی دنیاوی نعمتوں سے افضل ہے ۔پس دین کی نعمت سے بڑی کوئی نعمت نہیں ،دین کی نعمت فوز وفلاح اور ابدی سعادت کی روح ہے۔