إِنَّمَا يَنْهَاكُمُ اللَّهُ عَنِ الَّذِينَ قَاتَلُوكُمْ فِي الدِّينِ وَأَخْرَجُوكُم مِّن دِيَارِكُمْ وَظَاهَرُوا عَلَىٰ إِخْرَاجِكُمْ أَن تَوَلَّوْهُمْ ۚ وَمَن يَتَوَلَّهُمْ فَأُولَٰئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ
اللہ تمہیں ان کے ساتھ دوستی کرنے سے منع فرماتا ہے جنہوں نے تم سے دین کے معاملہ میں جنگ کی، اور تمہیں تمہارے گھروں سے نکالا، اور تمہیں شہر بدر کرنے میں تمہارے دشمنوں کی مدد کی، اور جو ان سے دوستی کرے گا، تو وہی لوگ ظالم ہیں
﴿اِنَّمَا یَنْہٰیکُمُ اللّٰہُ عَنِ الَّذِیْنَ قٰتَلُوْکُمْ فِی الدِّیْنِ﴾ ”اللہ تو تمہیں صرف ان لوگوں کی دوستی سے روکتا ہے جنہوں نے تم سے دین کے بارے میں لڑائی کی۔“ یعنی اللہ تعالیٰ کے دین اور اس کے ماننے والوں سے عداوت رکھتے ہوئے تمہارے دین کی وجہ سے ﴿وَاَخْرَجُوْکُمْ مِّنْ دِیَارِکُمْ وَظٰہَرُوْا ﴾ ”اورانہوں نے تمہیں تمہارے گھروں سے نکال دیا اور انہوں نے دوسروں کی مدد کی۔“﴿ عَلٰٓی اِخْرَاجِکُمْ ﴾”تمہیں تمہارے گھروں سے نکالنے میں ۔“اللہ تعالیٰ نے تمہیں روک دیا ﴿ اَنْ تَوَلَّوْہُمْ ﴾اس بات سے کہ قول وفعل میں تم نصرت اور مودت کے ساتھ ان سے دوستی رکھو، رہا تمہارا (اپنے مشرک رشتے داروں کے ساتھ) نیک برتاؤ اور احسان ،جو مشرکین کے ساتھ موالات کے زمرے میں نہ آتا ہو ،تو اللہ تعالیٰ نے تمہیں اس سے نہیں روکا بلکہ یہ حکم اقارب وغیرہ انسانوں اور دیگر مخلوق کے ساتھ حسن سلوک کے عمومی حکم کے تحت آتا ہے۔ ﴿ وَمَن يَتَوَلَّهُمْ فَأُولَـٰئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ﴾ ” اور تم میں سے جولوگ ان سے دوستی کریں گے تو وہ ظالم ہیں ۔“ اوریہ ظلم موالات کےمطابق ہوگا۔اگر کسی نے پوری پوری موالات اور دوستی رکھی ہے تویہ کفر ہے جودائرہ اسلام سےخارج کردیتی ہے۔اس سے نیچے(دوستی) بہت سے مراتب ہیں جن میں بہت سخت اور بعض نرم ہیں۔