سورة الحشر - آیت 14

لَا يُقَاتِلُونَكُمْ جَمِيعًا إِلَّا فِي قُرًى مُّحَصَّنَةٍ أَوْ مِن وَرَاءِ جُدُرٍ ۚ بَأْسُهُم بَيْنَهُمْ شَدِيدٌ ۚ تَحْسَبُهُمْ جَمِيعًا وَقُلُوبُهُمْ شَتَّىٰ ۚ ذَٰلِكَ بِأَنَّهُمْ قَوْمٌ لَّا يَعْقِلُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

یہود و منافقین اکٹھے ہو کر تم مسلمانوں سے جنگ (١٠) نہیں کریں گے، مگر قلعہ بند بستیوں میں چھپ کر یا دیواروں کی آڑ سے، ان کا آپس کا اختلاف شدید ہے، آپ انہیں ایک ساتھ سمجھتے ہیں، حالانکہ ان کے دل ایک دوسرے سے الگ ہیں، ایسا اس لئے ہے کہ وہ بے عقل لوگ ہیں

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿لَا یُقَاتِلُوْنَکُمْ جَمِیْعًا﴾ ”وہ سب مل کر بھی تم سے نہیں لڑ سکیں گے۔“ یعنی اجتماعی حالت میں وہ تم سے قتال نہیں کریں گے۔ ﴿اِلَّا فِیْ قُرًی مُّحَصَّنَۃٍ اَوْ مِنْ وَّرَاءِ جُدُرٍ ﴾ ”مگر ایسی بستیوں میں جو قلعہ بند ہیں یا دیواروں کی اوٹ سے۔“ یعنی وہ تمہارے خلاف لڑائی میں ثابت قدم رہ سکتے ہیں نہ اس پر عزم کا مظاہرہ کرسکتے ہیں مگر صرف اس صورت میں جب وہ بستیوں میں قلعہ بند ہر کر لڑ رہے ہوں یا دیواروں اور فصیلوں کے پیچھے سے لڑ رہے ہوں ،تب اس صورت میں ان کو اپنی شجاعت کی وجہ سے نہیں بلکہ اپنے قلعوں اور فصیلوں کے سہار بسا اوقات حفاظت حاصل ہوجاتی ہے اور یہ سب سے بڑی مذمت ہے۔ ﴿بَاْسُہُمْ بَیْنَہُمْ شَدِیْدٌ ﴾ ”ان کی آپس میں لڑائی بہت سخت ہوتی ہے ۔“ان کے بدن میں کوئی آفت ہے نہ ان کی قوت میں، آفت تو ان کے ضعف ایمان اور ان کے کلمہ کے عدم اجتماع میں ہے۔ بنا بریں فرمایا :﴿تَحْسَبُہُمْ جَمِیْعًا﴾ جب آپ انہیں مجتمع اور ایک دوسرے کی مدد کرتے دیکھتے ہیں تو انہیں متحد سمجھتے ہیں ﴿وَّقُلُوْبُہُمْ شَتّٰی ﴾ مگر ان کے دل ایک دوسرے کے خلاف بغض رکھنے والے متفرق اور متشت ہیں۔ ﴿ ذَٰلِكَ ﴾ ”یہ بات۔“ جس نے انہیں مذکورہ صفات سے متصف کیا ہے ﴿بِاَنَّہُمْ قَوْمٌ لَّا یَعْقِلُوْنَ﴾ ”اس سبب سے ہے کہ وہ عقل اور خرد نہیں رکھتے۔ “ اگر وہ عقل سے بہرہ ور ہوتے تو فاضل کو مفضول پر ترجیح دیتے اور اپنے لیے ناقص ترین حصے پر راضی نہ ہوتے ،ان میں اتحاد ہوتا اور ان کے دل ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہوتے ،اور یوں وہ ایک دوسرے کی مدد کرتے ،ایک دوسرے کو مضبوط کرتے اور اپنے دینی اور دنیاوی مصالح میں ایک دوسرے کے معاون بنتے ۔اس قسم کے لوگ جن کو اللہ تعالیٰ نے ان کے حال پر چھوڑ دیا ہے اہل کتاب میں سے ہیں، جن سے اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی خاطر انتقام لیا اور انہیں دنیا کی زندگی کی رسوائی کا مزا چکھایا۔