لَأَنتُمْ أَشَدُّ رَهْبَةً فِي صُدُورِهِم مِّنَ اللَّهِ ۚ ذَٰلِكَ بِأَنَّهُمْ قَوْمٌ لَّا يَفْقَهُونَ
مومنو ! منافقین کے دلوں میں اللہ سے زیادہ تمہارا خوف ہے، ایسا اس لئے ہے کہ وہ ناسمجھ لوگ ہیں
اے مومنو !وہ سبب جس نے ان کو اس امر پر آمادہ کیا ہے، یہ ہے کہ ﴿ اَشَدُّ رَہْبَۃً فِیْ صُدُوْرِہِمْ مِّنَ اللّٰہِ ﴾”تمہاری ہیبت ان کے دلوں میں اللہ کی ہیبت سے بڑھ کر ہے۔ “اس لیے جتنا وہ اللہ سے ڈرتے ہیں اس سے بڑھ کر وہ تم سے ڈرتے ہیں، پس انہوں نے مخلوق کے خوف کو، جو خود اپنے لیے کسی نفع ونقصان کا اختیار نہیں رکھتی ،خالق کے خوف پر مقدم رکھا ہے ﴿ذٰلِکَ بِاَنَّہُمْ قَوْمٌ لَّا یَفْقَہُوْنَ﴾ ”یہ اس لیے کہ یہ بے سمجھ لوگ ہیں ۔“یعنی وہ امور کے مراتب کو نہیں سمجھتے۔ وہ اشیا کے حقائق کو معرفت رکھتے ہیں نہ وہ انجام کا تصور کرسکتے ہیں۔ کامل ترین سمجھ اور تفقہ یہ ہے کہ خالق کے خوف، اس پر امید اور اس کی محبت کو غیر کے خوف، امید اور محبت پر مقدم رکھا جائے، غیر کا خوف، امید اور محبت خالق کے خوف، امید اور محبت کے تابع ہو۔