سورة الحشر - آیت 8

لِلْفُقَرَاءِ الْمُهَاجِرِينَ الَّذِينَ أُخْرِجُوا مِن دِيَارِهِمْ وَأَمْوَالِهِمْ يَبْتَغُونَ فَضْلًا مِّنَ اللَّهِ وَرِضْوَانًا وَيَنصُرُونَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ ۚ أُولَٰئِكَ هُمُ الصَّادِقُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

وہ مال ان فقیر مہاجرین کے لئے ہے جو اپنے گھروں اور مال و دولت سے نکال (6) دئیے گئے، وہ لوگ اللہ کے فضل اور اس کی خوشنودی کے طلبگار تھے، اور اللہ اور اس کے رسول کی مدد کرتے تھے، وہی لوگ سچے تھے

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

پھر اللہ تبارک وتعالیٰ نے فے کے مال کو جن لوگوں کے لیے مقرر فرمایا ،اس کے موجب اور اس میں حکمت کا ذکر فرمایا ،نیز بیان فرمایا کہ یہی لوگ اعانت کے مستحق ہیں اور اس بات کے مستحق ہیں کہ ان کے لئے فے میں سے حصہ مقرر کیا جائے اور یہ ان مہاجرین کے مابین ہے جنہوں نے اللہ تعالیٰ میں رغبت اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت کی خاطر، اپنے محبوب ومالوف گھر بار، وطن، دوستوں اور احباب کو چھوڑ دیا۔ یہی لوگ سچے ہیں جنہوں نے اپنے ایمان کے تقاضے کے مطابق عمل کیا ،اعمال صالحہ اور مشقت آمیز عبادت کے ذریعے سے اپنے ایمان کی تصدیق کی بخلاف ان لوگوں کے جنہوں نے ایمان کا دعویٰ کیا مگر ہجرت اور جہاد وغیرہ عبادات کے ذریعے سے اپنے ایمان کی تصدیق نہ کی، نیز انصار، یعنی اوس اور خزرج کے مابین ہے۔ جو اپنی خوشی ،محبت اور اختیار سے ایمان لائے۔ جب عرب کے تمام شہر دارلحرب ،شرک اور شرکا گڑھ تھے تب انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پناہ دی، سرخ وسیاہ سے آپ کی حفاظت کی، دار ہجرت و ایمان میں اقامت کی یہاں تک کہ دار ہجرت ایک ایسا مرجع بن گیا جس کی طرف مومنین رخ کرتے تھے، جہاں مہاجرین پناہ لیتے اور اس کی چراگاہوں میں مسلمان سکونت اختیار کرتے۔