سورة المجادلة - آیت 6

يَوْمَ يَبْعَثُهُمُ اللَّهُ جَمِيعًا فَيُنَبِّئُهُم بِمَا عَمِلُوا ۚ أَحْصَاهُ اللَّهُ وَنَسُوهُ ۚ وَاللَّهُ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ شَهِيدٌ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

جس دن اللہ ان سب کو دوبارہ اٹھائے گا (٥) پھر انہیں ان کے اعمال کی خبر دے گا، اللہ نے ان کے اعمال کو گن رکھا تھا، اور وہ بھول گئے تھے، اور اللہ ہر چیز سے واقف ہے

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

یعنی جس روز اللہ تعالیٰ مخلوق کو دوبارہ زندہ کرے گا ﴿جَمِیْعًا﴾ ”سب کو“تو وہ اپنی قبروں سے تیزی سے نکل کھڑے ہوں گے، پھر وہ انہیں ان کے اعمال کی جزا دے گا ﴿ فَیُنَبِّئُہُمْ بِمَا عَمِلُوْا﴾ چنانچہ انہوں نے جو اچھے برے اعمال کیے ہوں گے اللہ تعالیٰ انہیں ان کے اعمال سے آگاہ کرے گا ،کیونکہ اسے ان تمام اعمال کا علم ہے اور ﴿أَحْصَاهُ اللَّهُ﴾ اللہ تعالیٰ نے ان اعمال کو لوح محفوظ میں درج کررکھا ہے اور حفاظت پر مامور ملائکہ کرام کو حکم دے رکھا ہے کہ وہ ان اعمال کو درج کرتے رہیں ۔﴿وَ﴾ ”اور“ عمل کرنے والوں کی حالت یہ ہے کہ ﴿ نَسُوهُ ﴾ انہوں نے اپنے اعمال کو فراموش کردیا ہے جبکہ اللہ تعالیٰ نے ان کو شمار کررکھا ہے ۔﴿وَاللّٰہُ عَلٰی کُلِّ شَیْءٍ شَہِیْدٌ﴾ اللہ تعالیٰ تمام ظاہری باتوں، تمام اسرار نہاں اور تمام چھپی ہوئی چیزوں کو دیکھتا ہے۔