سورة المجادلة - آیت 3

وَالَّذِينَ يُظَاهِرُونَ مِن نِّسَائِهِمْ ثُمَّ يَعُودُونَ لِمَا قَالُوا فَتَحْرِيرُ رَقَبَةٍ مِّن قَبْلِ أَن يَتَمَاسَّا ۚ ذَٰلِكُمْ تُوعَظُونَ بِهِ ۚ وَاللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور جو لوگ اپنی بیویوں سے ظہار کرلیں، پھر اپنی کہی ہوئی بات سے رجوع (٣) کرنا چاہیں تو قبل اس کے کہ دونوں ایک دوسرے کو ہاتھ لگانا چاہیں، ایک غلام آزاد کرنا ہوگا، مسلمانو ! تمہیں اس کی نصیحت کی جاتی ہے، اور اللہ تمہارے اعمال سے خوب باخبر ہے

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿وَالَّذِیْنَ یُظٰہِرُوْنَ مِنْ نِّسَایِٕہِمْ ثُمَّ یَعُوْدُوْنَ لِمَا قَالُوْا﴾ ”اور جو اپنی بیویوں سے ظہار کربیٹھیں، پھر انہوں نے جو کہا اس سے رجوع کرلیں۔“ رجوع کرنے کے معنی میں اہل علم اختلاف کرتے ہیں، چنانچہ بعض کہتے کہ اس کے معنی یہ ہیں کہ جس عورت کے ساتھ ظہار کیا ہے اس کے ساتھ جماع کا عزم کیا جائے، مجرد عزم ہی سے ظہار کرنے والے پر مذکورہ کفارہ واجب ہے اور اس کی دلیل یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے کفارے کے بارے میں ذکر فرمایا کہ یہ کفارہ (اس بیوی کو) چھونے سے قبل ہے اور یہ مجرد عزم ہے۔ بعض کہتے ہیں کہ اس کے معنی حقیقی جماع کے ہیں اور اس کی دلیل یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ثُمَّ یَعُوْدُوْنَ لِمَا قَالُوْا﴾ ”پھر وہ اپنی بات سے رجوع کرلیں۔“ اور جو بات انہوں نے کہی وہ جماع (کوحرام کرنا)ہے ۔اور دونوں قولوں میں سے ہر ایک کے مطابق جب بھی رجوع کیا جائے گا توبیوی کو اپنے اوپر حرام کرلینے کا کفارہ ہوگا ۔﴿فَتَحْرِیْرُ رَقَبَۃٍ﴾ ”تو ایک غلام آزاد کرنا ہے۔“ لیکن وہ مومن ہوجیسا کہ دوسری آیت میں کہا گیا ہ۔، مرد ہو یا عورت بشرطیکہ وہ غلام یا لونڈی ان عیوب سے سلامت ہو جو کام کرنے میں رکاوٹ بنتے ہیں۔ ﴿ مِّنْ قَبْلِ اَنْ یَّـتَـمَاسَّا ﴾ ”پہلے اس کے کہ وہ دونوں ہم بستری کریں۔“ یعنی شوہر پر لازم ہے کہ جب تک کہ وہ غلام آزاد کرکے کفارہ ادا نہ کرے اپنی اس بیوی سے جماع نہ کرے جس سے اس نے ظہار کیا ہے ﴿ ذَٰلِكُمْ ﴾ یعنی یہ حکم جو ہم نے تمہارے لیے بیان کیا ہے ﴿ تُوعَظُونَ بِهِ ﴾ ”اس کے ذریعے سے تم نصیحت کیے جاتے ہو۔“ یعنی وہ تمہارے سامنے ترہیب سے مقرون اپنا حکم بیان کرتا ہے کیونکہ وعظ کا معنی ترغیب وترہیب کے ساتھ حکم کا ذکر کرنا ہے، پس جو شخص ظہار کا ارادہ کرتا ہے پھر جب اسے یاد آتا ہے کہ غلام آزاد کرنا پڑے گا تو اس سے رک جاتا ہے۔ ﴿ وَاللّٰہُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ خَبِیْرٌ﴾ ”اور اللہ ٰ تمہارےعملوں سے پوری طرح باخبر ہے۔ “لہذا وہ ہر عمل کرنے والے کو اس کے عمل کی جزا وسزا دے گا۔