وَالَّذِينَ آمَنُوا بِاللَّهِ وَرُسُلِهِ أُولَٰئِكَ هُمُ الصِّدِّيقُونَ ۖ وَالشُّهَدَاءُ عِندَ رَبِّهِمْ لَهُمْ أَجْرُهُمْ وَنُورُهُمْ ۖ وَالَّذِينَ كَفَرُوا وَكَذَّبُوا بِآيَاتِنَا أُولَٰئِكَ أَصْحَابُ الْجَحِيمِ
اور جو لوگ اللہ اور اس کے رسولوں پر ایمان (١٨) رکھتے ہیں، وہی اپنے رب کے نزدیک صدیق و شہید اور ان کے لیے ان کے رب کے پاس اجر اور روشنی ہے اور وہ لوگ جنہوں نے کفر کیا اور، ان آیتوں کو جھٹلاتے ہیں، وہی جہنمی ہیں
﴿وَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا بِاللّٰہِ وَرُسُلِہٖٓ﴾ ’’اور وہ لوگ جو اللہ پر اور اس کے رسولوں پر ایمان لائے۔‘‘ اہل سنت کے نزدیک ایمان جس پر قرآن و سنت دلالت کرتے ہیں، وہ ہے قلب و لسان کا قول اور قلب و لسان او جوارح کا عمل، تب یہ چیز دین کے تمام ظاہری و باطنی شرائع کو شامل ہے۔ پس جنہوں نے ان تمام امور کو جمع کرلیا وہ صدیق ہیں جن کا مرتبہ عام مومنوں سے اوپر اور انبیاء سے نیچے ہے۔ اللہ تبارک و تعالیٰ کے ارشاد : ﴿وَالشُّہَدَاءُ عِنْدَ رَبِّہِمْ لَہُمْ اَجْرُہُمْ وَنُوْرُہُمْ﴾ ’’اور شہید ہیں، ان کے رب کے ہاں ان کے لیے ان کا اجر ہوگا اور ان کی روشنی۔‘‘ کا معنی وہی ہے جیسا کہ صحیح حدیث میں وارد ہوا ہے:’’جنت کے سو درجے ہیں اور ہر دو درجوں کے درمیان اتنا فرق ہے جتنا زمین اور آسمان کے درمیان ہے، اللہ تعالیٰ نے ان کو مجاہدین فی سبیل اللہ کے لیے تیار کر رکھا ہے۔‘‘ ۔(صحیح البخاری‘الجھاد والسیر‘باب درجات المجاھدین فی سبیل الله،‘حدیث:2790) اور یہ چیز ان کے انتہائی بلند مرتبہ ،ان کی رفعت اور اللہ تعالیٰ سے ان کے قرب کا تقاضا کرتی ہے۔ ﴿وَالَّذِیْنَ کَفَرُوْا وَکَذَّبُوْا بِاٰیٰتِنَآ اُولٰیِٕکَ اَصْحٰبُ الْجَحِیْمِ﴾ ’’اور جو لوگ کفر کرتے ہیں اور ہماری آیتوں کو جھٹلاتے ہیں وہ جہنمی ہیں۔‘‘ ان آیات کریمہ نے مخلوق کی تمام اصناف، یعنی صدقہ کرنے والوں، صدیقین، شہداءاور اہل جہنم کے تذکرے کو یکجا کردیا ہے۔ پس صدقہ کرنے والے وہ لوگ ہیں جن کے اعمال کا بڑا حصہ مخلوق کے ساتھ حسن سلوک اور ممکن حد تک ان کو فائدہ پہنچانے، خاص طور پر ان کو اللہ کے راستے میں مال کے ذریعے سے فائدہ پہنچانے پر مشتمل ہے۔ صدیق وہ لوگ ہیں جنہوں نے ایمان ،عمل صالح ،علم نافع اور یقین صادق کے مراتب کو مکمل کرلیا۔ شہید وہ لوگ ہیں جنہوں نے اللہ تعالیٰ کے کلمے کو غالب کرنے کے لیے اللہ تعالیٰ کے راستے میں جہاد کیا، اپنے جان و مال کو خرچ کیا اور قتل ہوگئے۔ اہل جہنم وہ کفار ہیں جنہوں نے اللہ تعالیٰ کی آیات کو جھٹلایا۔ مذکورہ بالا اقسام کے علاوہ ایک قسم باقی رہ گئی ہے جس کا ذکر اللہ تعالیٰ نے سورۃ فاطر میں کیا ہے اور وہ ہیں مقتصدین جنہوں نے واجبات کو ادا کیا، محرمات کو ترک کیا، البتہ حقوق اللہ اور حقوق العباد کے بارے میں ان سے کچھ تقصیر واقع ہوئی۔ اگرچہ ان میں سے بعض کو ان کے بعض افعال کے سبب سے سزا ملے گی، تاہم مآل کار وہ جنت میں جائیں گے۔