اعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ يُحْيِي الْأَرْضَ بَعْدَ مَوْتِهَا ۚ قَدْ بَيَّنَّا لَكُمُ الْآيَاتِ لَعَلَّكُمْ تَعْقِلُونَ
جان لو کہ بے شک اللہ زمین کو اس کی موت کے بعد زندہ (١٦) کردیتا ہے، ہم نے تمہارے لئے اپنی آیتیں بیان کردی ہیں تاکہ تم سمجھو
﴿اِعْلَمُوْٓا اَنَّ اللّٰہَ یُـحْیِ الْاَرْضَ بَعْدَ مَوْتِہَا قَدْ بَیَّنَّا لَکُمُ الْاٰیٰتِ لَعَلَّکُمْ تَعْقِلُوْنَ﴾ ’’یقین مانو کہ اللہ ہی زمین کو اس کی موت کے بعد زندہ کردیتا ہے۔ یقینا ہم نے تو تمہارے لیے اپنی آیتیں بیان کردیں تاکہ تم سمجھو۔‘‘ کیونکہ آیات الہٰی مطالبہ الہٰیہ کی طرف عقل کی راہ نمائی کرتی ہیں۔ وہ ہستی جس نے زمین کے مرنے کے بعد اسے حیات نو بخشی، اس پر قادر ہے کہ وہ مردوں کو دوبارہ زندگی عطا کرے اور پھر ان کو ان کے اعمال کی جزا دے۔ پس وہ ہستی جس نے زمین کے مردہ ہوجانے کے بعد، بارش کے پانی کے ذریعے سے اسے دوبارہ زندہ کیا، وہ مردہ دلوں کو اس حق کے ذریعے سے زندگی بخشنے کی قدرت رکھتی ہے جو اس نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل کیا۔ یہ آیت کریمہ دلالت کرتی ہے کہ جو کوئی آیات الہی سے راہنمائی حاصل کرتا ہے نہ اللہ تعالیٰ کی شریعت کے سامنے سر تسلیم خم کرتا ہے، وہ عقل سے بے بہرہ ہے۔