أَلَمْ يَأْنِ لِلَّذِينَ آمَنُوا أَن تَخْشَعَ قُلُوبُهُمْ لِذِكْرِ اللَّهِ وَمَا نَزَلَ مِنَ الْحَقِّ وَلَا يَكُونُوا كَالَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ مِن قَبْلُ فَطَالَ عَلَيْهِمُ الْأَمَدُ فَقَسَتْ قُلُوبُهُمْ ۖ وَكَثِيرٌ مِّنْهُمْ فَاسِقُونَ
کیا ایمان (١٥) والوں کے لئے وقت نہیں آیا ہے کہ ان کے دل اللہ کی یاد سے اور برحق (یعنی قرآن) نازل ہوا ہے، اسے سن کر نرم ہوجائیں اور ان لوگوں کے مانند نہ ہوجائیں جنہیں اس سے پہلے کتاب دی گئی، پھر ان پر ایک لمبی مدت گذر گئی، اس لئے ان کے دل سخت ہوگئے، اور (آج) ان میں سے اکثر فاسق ہیں
جب اللہ تعالیٰ نے یہ ذکر فرمایا کہ آخرت میں مومنین اور مومنات ،منافقین اور منافقات کا کیا حال ہوگا، یہ چیز دلوں کو اپنے رب کے خوف و خشوع اور اس کی عظمت کے سامنے عجز و انکسار کی دعوت دیتی ہے، تب اللہ تعالیٰ نے اہل ایمان پر ان کے دلوں میں خشوع اور انکسار نہ ہونے کی بنا پر عتاب فرمایا ہے۔ چنانچہ فرمایا : ﴿اَلَمْ یَاْنِ لِلَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اَنْ تَخْشَعَ قُلُوْبُہُمْ لِذِکْرِ اللّٰہِ وَمَا نَزَلَ مِنَ الْحَقِّ﴾ یعنی کیا ابھی مومنوں کے لیے وہ وقت نہیں آیا کہ ان کے دل نرم ہوں اور اللہ تعالیٰ کے ذکر سے ڈر جائیں ۔اس سے مراد قرآن ہے۔ اور اس کے اوامر و نواہی اور جو حق نازل ہوا ہے جسے محمد کریم صلی اللہ علیہ وسلم لے کر تشریف لائے ہیں ،اس سے ڈر جائیں اور اس کے سامنے سر خم کردیں۔ اس آیت میں اللہ تعالیٰ کے لیے اور اس کتاب و حکمت کے لیے جو اس نے نازل فرمائی ہے، خشوع و خضوع کی ترغیب ہے، نیز اس امر کی ترغیب دلائی گئی ہے کہ اہل ایمان مواعظ الٰہیہ اور احکام شرعیہ سے نصیحت حاصل کریں اور ہر وقت اپنے نفس کا محاسبہ کرتے رہیں۔ ﴿وَلَا یَکُوْنُوْا کَالَّذِیْنَ اُوْتُوا الْکِتٰبَ مِنْ قَبْلُ فَطَالَ عَلَیْہِمُ الْاَمَدُ﴾ یعنی ان لوگوں کے مانند نہ ہوجائیں جن پر اللہ تعالیٰ نے کتاب نازل کی جو خشوع قلب اور کامل اطاعت و تسلیم کی موجب تھی ،پھر وہ اس پر ثابت قدم رہے نہ دائمی طور پر اس پر قائم رہے بلکہ زمانے گزر گئے اور ان کی غفلت جڑ پکڑ گئی، ان کا ایمان کمزور اور ایقان زائل ہوگیا۔ ﴿فَقَسَتْ قُلُوْبُہُمْ وَکَثِیْرٌ مِّنْہُمْ فٰسِقُوْنَ﴾’’پس ان کے دل سخت ہوگئے اور ان میں سے اکثر نافرمان ہیں۔‘‘ پس دل ہر وقت اس امر کے محتاج ہیں کہ وہ اس کتاب سے نصیحت حاصل کرتے رہیں جو اللہ تعالیٰ نے نازل فرمائی ہے اور حکمت کی گفتگو کرتے رہیں، اس کتاب سے غفلت نہ برتی جائے کیونکہ یہ چیز دل کی سختی اور آنکھ کے جمود کا سبب بنتی ہے۔