يَوْمَ يَقُولُ الْمُنَافِقُونَ وَالْمُنَافِقَاتُ لِلَّذِينَ آمَنُوا انظُرُونَا نَقْتَبِسْ مِن نُّورِكُمْ قِيلَ ارْجِعُوا وَرَاءَكُمْ فَالْتَمِسُوا نُورًا فَضُرِبَ بَيْنَهُم بِسُورٍ لَّهُ بَابٌ بَاطِنُهُ فِيهِ الرَّحْمَةُ وَظَاهِرُهُ مِن قِبَلِهِ الْعَذَابُ
جس دن منافق مرد اور عورتیں مومنوں سے کہیں گے (٣) کہ ذرا ہم انتظار کرلو، تاکہ ہم تمہارے نور سے کچھ روشنی حاصل کرلیں تو ان سے کہا جائے گا کہ تم پیچھے واپس جاؤ، کوئی اور نور تلاش کرو، پھر دونوں جماعتوں کے درمیان ایک دیوار حائل کردی جائے گی جس کا ایک ہی دروازہ ہوگا، اس کے اندر رحمت ہوگی، اور اس کے باہرکی طرف عذاب
جب منافقین دیکھیں گے کہ اہل ایمان روشنی میں چلے جارہے ہیں اور خود ان کی روشنی بجھ گئی ہے اور وہ اندھیروں میں حیران و پریشان باقی رہ گئے ہیں تو اہل ایمان سے کہیں گے : ﴿انْظُرُوْنَا نَقْتَبِسْ مِنْ نُّوْرِکُمْ﴾ یعنی ٹھہرو !تاکہ ہم تمہاری روشنی سے کچھ روشنی لے کر اس کے اندر چل سکیں اور اللہ تعالیٰ کے عذاب سے بچ جائیں، تو ﴿قِیْلَ﴾ ان سے کہا جائے گا : ﴿ارْجِعُوْا وَرَاءَکُمْ فَالْتَمِسُوْا نُوْرًا﴾ ’’پیچھے لوٹ جاؤ اور روشنی تلاش کرو۔‘‘ یعنی اگر ایسا کرنا ممکن ہے، حالانکہ یہ ممکن نہ ہوگا بلکہ یہ بالکل محال ہوگا۔ ﴿فَضُرِبَ بَیْنَہُمْ﴾ ’’تب حائل کردی جائے گی ان کے درمیان۔ ‘‘ یعنی مومنین اور منافقین کے درمیان ﴿بِسُوْرٍ﴾ ناقابل عبور دیوار اور ایک محفوظ رکاوٹ بنا دی جائے گی۔ ﴿لَّہٗ بَابٌ بَاطِنُہٗ فِیْہِ الرَّحْمَۃُ﴾ ’’جس کا ایک دروازہ ہوگا جو اس کی اندرونی جانب ہے اس میں تو رحمت ہے۔‘‘ اور یہ وہ حصہ ہے جو مومنین کی طرف ہوگا۔ ﴿وَظَاہِرُہٗ مِنْ قِبَلِہِ الْعَذَابُ﴾ ’’اور جو اس کی بیرونی جانب ہے اس طرف عذاب ہے۔‘‘ اور یہ وہ حصہ ہے جو منافقین کی طرف ہوگا۔