سورة الواقعة - آیت 82
وَتَجْعَلُونَ رِزْقَكُمْ أَنَّكُمْ تُكَذِّبُونَ
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب
اور تم نے اپنی روزی یہ بنا لی ہے کہ تم قرآن کو جھٹلاتے ہو
تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی
﴿وَتَجْعَلُوْنَ رِزْقَکُمْ اَنَّکُمْ تُکَذِّبُوْنَ﴾ ’’اور اپنے حصے میں یہی لیتے ہو کہ تم جھٹلاتے پھرو۔‘‘ یعنی تم اللہ تعالیٰ کے احسان وعنایت کا مقابلہ وظیفہ تکذیب ور اس کی نعمت کی ناسپاسی کے ذریعے سے کرتے ہو اور کہتے ہوں فلاں ستارے کے طلوع ہونے کی وجہ سے ہم پر بارش ہوئی، اور تم نعمت کو ان ہستیوں کی طرف منسوب کرتے ہو جنہوں نے یہ نعمتیں عطا نہیں کیں۔ پس تم نے اللہ تعالیٰ کاشکر کیوں ادا نہ کیا کہ اسی نے تم پر یہ بارش برسائی ہے تاکہ وہ تمہیں اور زیادہ اپنے فضل وکرم سے سرفراز کرےکیونکہ کفر وتکذیب نعمتوں کو اٹھا لینے اور اللہ تعالیٰ کی ناراضی کے نازل ہونے کے اسباب ہیں۔