وَمَن يَعْصِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَيَتَعَدَّ حُدُودَهُ يُدْخِلْهُ نَارًا خَالِدًا فِيهَا وَلَهُ عَذَابٌ مُّهِينٌ
اور جو اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کارے گا، اور اس کی (مقرر کردہ) حدوں کو تجاوز کرے گا، اسے اللہ آگ میں داخل کرے گا، جس میں وہ ہمیشہ رہے گا، اور اس کے رسوا کن عذاب ہوگا
﴿وَمَن يَعْصِ اللَّـهَ وَرَسُولَهُ ﴾ ” اور جو اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کرے گا“ اور نافرمانی میں کفر اور اس سے کم تر گناہ سب شامل ہیں۔ یہاں خوارج کے لیے کوئی شبہ کی گنجائش نہیں جو گناہ گاروں کے کفر کے قائل ہیں کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اپنی اطاعت اور اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت پر دخول جنت کو مترتب کیا ہے اور اپنی نافرمانی اور اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی پر دخول جہنم کو مترتب کیا ہے۔ پس جو کوئی اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی کامل اطاعت کرتا ہے وہ بلا عذاب جنت میں داخل ہوگا، اسی طرح جو کوئی اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی مکمل نافرمانی کرتا ہے، جس میں شرک اور دیگر گناہ بھی شامل ہیں وہ جہنم میں داخل ہوگا اور ہمیشہ وہاں رہے گا اور جس میں اطاعت اور نافرمانی دونوں مجتمع ہیں تو گویا اس میں اس کی اطاعت اور نافرمانی کی مقدار کے مطابق ثواب اور عذاب کی موجبات موجود ہیں اور نصوص متواترہ دلالت کرتی ہیں کہ موحدین جن کے ساتھ اطاعت توحید ہے، جہنم میں ہمیشہ نہیں رہیں گے۔ پس جن کے ساتھ توحید ہے، وہ توحید ان کے جہنم میں ہمیشہ رہنے سے مانع ہے (یعنی ایسے لوگ اپنی نافرمانیوں کی سزا بھگت کر بالآخر جہنم سے نکال کر جنت میں داخل کردیئے جائیں گے۔)