لَّا يُصَدَّعُونَ عَنْهَا وَلَا يُنزِفُونَ
جسے پی کر نہ ان کے سر میں گرانی ہوگی، اور نہ ہی ان کی عقل متاثر ہوگی
﴿لَّا یُصَدَّعُوْنَ عَنْہَا﴾ یہ شراب ان کو سردرد میں مبتلا نہیں کرے گی جس طرح دنیا کی شراب پینے والے کوسردرد میں مبتلا کرتی ہے۔ ﴿وَلَا یُنْزِفُوْنَ﴾ یہ شراب پینے سے ان کی عقل زائل ہوگی نہ ہوش وحواس ساتھ چھوڑیں گے جیسا کہ دنیا کی شراب سے ہوتا ہے۔ اس کا حاصل یہ ہے کہ جنت کے اندر جو نعمتیں مہیا ہوں گی ان کی جنس دنیا میں موجود ہے،البتہ جنت کے اندر کوئی خرابی پیدا کرنے والی چیز نہ ہوگی جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا :﴿فِيهَا أَنْهَارٌ مِّن مَّاءٍ غَيْرِ آسِنٍ وَأَنْهَارٌ مِّن لَّبَنٍ لَّمْ يَتَغَيَّرْ طَعْمُهُ وَأَنْهَارٌ مِّنْ خَمْرٍ لَّذَّةٍ لِّلشَّارِبِينَ وَأَنْهَارٌ مِّنْ عَسَلٍ مُّصَفًّى ﴾( محمد:47؍15) ’’اس میں (ایسے )پانی کی نہریں ہیں جو بدلنے والا نہیں اور ایسے دودھ کی نہریں ہیں جس کا ذائقہ (کبھی )تبدیل نہ ہوا ہوگا،اور ایسی شراب کی نہریں ہیں جو پینے والوں کو لذت دے گی اور صاف شفاف شہدکی نہریں ہیں ۔‘‘اللہ تعالیٰ نے یہاں شراب جنت کا ذکر کیا ہے، پھر اس سے ہر خرابی کی نفی کردی جو دنیا کی شراب میں پائی جاتی ہے۔