سورة الرحمن - آیت 39
فَيَوْمَئِذٍ لَّا يُسْأَلُ عَن ذَنبِهِ إِنسٌ وَلَا جَانٌّ
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب
سو اس دن کسی انسان اور کسی جن سے اس کے گناہ (١٨) کے بارے میں نہیں پوچھا جائے گا
تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی
یعنی جو کچھ ان کے ساتھ واقع ہوا ہے اس کے بارے میں معلوم کرنے کے لیے ان سے سوال نہیں کیا جائے گا کیونکہ اللہ تعالیٰ غائب اور شاہد، ماضی اور مستقبل، ہر چیز کا علم رکھتا ہے۔ وہ چاہتا ہے کہ بندوں کے احوال کے بارے میں اپنے علم کے مطابق ان کو جزا دے۔ اللہ تعالیٰ نے قیامت کے روز اہل خیر اور اہل شر کی کچھ علامات مقرر کررکھی ہیں جن کے ذریعے سے وہ پہچانے جائیں گے جیسا کہ اللہ کا قول ہے: ﴿ يَوْمَ تَبْيَضُّ وُجُوهٌ وَتَسْوَدُّ وُجُوهٌ ﴾(آل عمران:3؍106) ’’اس روز کچھ چہرے سفید ہوں گے اور کچھ چہرے سیاہ۔‘‘