وَأَن لَّيْسَ لِلْإِنسَانِ إِلَّا مَا سَعَىٰ
اور یہ کہ انسان کو صرف اس کے اپنے ہی عمل کا بدلہ ملے گا
﴿وَاَنْ لَّیْسَ لِلْاِنْسَانِ اِلَّا مَا سَعٰی﴾ اللہ تبارک وتعالی کے اس ارشاد سے استدلال کیا گیا ہے کسی شخص کا زندوں اور مردوں کے لیے ہدیہ کرنا، ان کے لیے کوئی مفید نہیں، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿وَاَنْ لَّیْسَ لِلْاِنْسَانِ اِلَّا مَا سَعٰی﴾ ’’اور انسان کے لیے وہی کچھ ہے جس کی اس نے سعی کی۔‘‘ چنانچہ کسی شخص کی سعی اور اس کے عمل کا کسی اور کو پہنچنا اس آیت کے منافی ہے۔ مگر یہ استدلال محل نظر ہے، کیونکہ آیت کریمہ تو صرف یہ دلالت کرتی ہے کہ انسان کے لیے صرف وہی ہے جس کے لیے اس نے خود کوشش کی اور یہ حق ہے۔ اس میں کوئی اختلاف نہیں مگر اس میں کوئی ایسی چیز نہیں جو اس بات پر بھی دلالت کرتی ہو کہ وہ غیر کی سعی سے فائدہ نہیں اٹھا سکتا۔ جب کہ غیر نے اپنی سعی اور عمل کو اسے ہدیہ کے طور پر پیش کیا ہوجیسے انسان صرف اسی مال کا مالک ہے جو اس کی ملکیت اور اس کے قبضہ میں ہو مگر اس سے یہ لازم نہیں آتا کہ وہ کسی ایسی چیز کا مالک نہیں ہوسکتا جو غیر نے اپنے مال میں سے جس کا وہ مالک ہے اسے ہبہ کی ہو۔