سورة النجم - آیت 31

وَلِلَّهِ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ لِيَجْزِيَ الَّذِينَ أَسَاءُوا بِمَا عَمِلُوا وَيَجْزِيَ الَّذِينَ أَحْسَنُوا بِالْحُسْنَى

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے، وہ اللہ کا ہے (٢٠) تاکہ وہ برا عمل کرنے والوں کو ان کے عمل کا بدلہ دے، اور اچھا کرنے والوں کو اچھا بدلہ (یعنی جنت) دے

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اللہ تبارک وتعالی آگاہ فرماتا ہے کہ وہ اقتدار کا مالک ہے دنیا وآخرت اسی اکیلے کی ملکیت ہے دنیا وآخرت میں جو کچھ ہے وہ صرف اللہ تعالیٰ کی ملکیت ہے وہ ان میں اس طرح تصرف کرتا ہے جیسے عظیم بادشاہ اپنے غلاموں میں تصرف کرتا ہے وہ ان پر اپنی قضا وقدر نافذ کرتا ہے ان پر شرعی احکام جاری کرتا ہے انہیں حکم دیتا ہے انہیں منع کرتا ہے اپنے اوامر ونواہی پر انہیں جزا وسزا دیتا ہے پس اطاعت گزار کو ثواب عطا کرتا ہے اور نافرمان کو عذاب دیتا ہے۔ ﴿ لِیَجْزِیَ الَّذِیْنَ اَسَاءُوْا بِمَا عَمِلُوْا﴾ تاکہ وہ لوگ جنہوں نے کفر اور اس سے کم تر گناہوں اور اعمال شر کا ارتکاب کیا انہیں جزا کے طور پر بدترین سزا دے۔ ﴿ وَیَجْزِیَ الَّذِیْنَ اَحْسَنُوْا بِالْحُسْنٰی﴾ اور ان کو جزا سے سرفراز فرمائے جنہوں نے اللہ کی عبادت میں احسان سے کام لیا اور اللہ کی مخلوق کو مختلف فوائد پہنچا کر اس کے ساتھ اچھا سلوک کیا۔ ﴿ بِالْحُسْنٰی ﴾’’اچھائی کے ساتھ‘‘ یعنی ان کو دنیا وآخرت میں اچھی جزا سے سرفراز فرمائے۔ سب سے بڑی اور سب سے جلیل القدر ان کے رب کی رضا جنت اور اس کی نعمتوں سے فوزیابی ہے۔