أَمْ لَهُمْ إِلَٰهٌ غَيْرُ اللَّهِ ۚ سُبْحَانَ اللَّهِ عَمَّا يُشْرِكُونَ
کیا اللہ کے سوا ان کا کوئی دوسرا معبود (٢٤) ہے، اللہ اس شرک سے پاک ہے جو وہ کرتے ہیں
﴿اَمْ لَہُمْ اِلٰہٌ غَیْرُ اللّٰہِ ﴾ یعنی کیا ا للہ کے سوا ان کا کوئی معبود ہے جسے پکارا جائے اس سے کسی نفع کی امید رکھی جائے اور اس کے ضرر سے ڈرا جائے؟ ﴿سُبْحٰنَ اللّٰہِ عَمَّا یُشْرِکُوْنَ﴾’’اللہ پاک ہے ان سے جن کو وہ شریک ٹھہراتے ہیں‘‘ اقتدار میں اس کا کوئی شریک نہیں نہ وحدانیت اور عبودیت میں۔ یہی وہ مقصد ہے جس کی خاطر یہ کلام لایا گیا ہے اور وہ قطعی دلائل کے ذریعے سے اللہ تعالیٰ کے سوا ہر ہستی کی عبادت کا بطلان اور اس کے فاسد ہونے کا بیان۔ جس موقف پر مشرکین قائم ہیں وہ باطل ہے وہ ہستی جس کی عبادت کی جانی چاہیے جس کے لیے نماز پڑھنی چاہیے جس کے سامنے سجدہ ریز ہونا چاہیے دعا یعنی دعائے عبادت اور دعائے مسئلہ کو اسی کے لیے خالص کرنا چاہیے وہ اللہ تعالیٰ معبود حقیقی کو ہستی ہے جو اسما وصفات میں کامل، بے شمار نعوت حسنہ اور افعال جمیلہ کا مالک، صاحب جلال واکرام، قوت وغلبے کا مالک جس کو مغلوب کرنے کا ارادہ بھی نہیں کیا جاسکتا جو اکیلا، یکتا، متفرد، بے نیاز، بہت بڑا، قابل حمد وثنا اور مالک مجد وجلال ہے۔