سورة الذاريات - آیت 57

مَا أُرِيدُ مِنْهُم مِّن رِّزْقٍ وَمَا أُرِيدُ أَن يُطْعِمُونِ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

میں نہ ان سے روزی (٢٤) مانگتاہوں، اور نہ چاہتا ہوں کہ وہ مجھے کھانا کھلائیں

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿مَآ اُرِیْدُ مِنْہُمْ مِّنْ رِّزْقٍ وَّمَآ اُرِیْدُ اَنْ یُّطْعِمُوْنِ﴾ ’’میں ان سے کوئی رزق نہیں چاہتا اور نہ یہ چاہتا ہوں کہ وہ مجھے کھلائیں۔،، یعنی اللہ تعالیٰ اس سے بہت بلند ہے کہ وہ کسی بھی لحاظ سے کسی کا محتاج ہو۔ تمام مخلوق اپنی حوائج و مطالب ضروریہ اور غیرضروریہ میں اس کی محتاج ہے اسی لیے فرمایا: ﴿إِنَّ اللّٰـهَ هُوَ الرَّزَّاقُ﴾ یعنی اللہ تعالیٰ رزق کثیر کا مالک ہے زمین و آسمان میں کوئی جاندار ایسا نہیں جس کارزق اللہ تعالیٰ کے ذمے نہ ہو وہ اس کاٹھکانہ بھی جانتا ہے اور اس جگہ کو بھی جانتا ہے جہاں اس کو سونپا جانا ہے۔ ﴿ذُو الْقُوَّةِ الْمَتِينُ﴾ یعنی وہ تمام قوت اور قدرت کا مالک ہے جس نے اس قدرت کے ذریعے سے عالم علوی اور عالم سفلی کے بڑے بڑے اجسام کو وجود بخشا، اس قدرت کے ذریعے سے وہ ظاہر وباطن میں تصرف کرتا ہے اور اس کی مشیت تمام مخلوق پر نافذ ہے۔ اللہ تعالیٰ جو کچھ چاہتا ہے وہ ہوتا ہے اور جو نہیں چاہتا وہ نہیں ہوتا کوئی بھاگنے والا اسے بے بس کرسکتا ہے نہ کوئی اس کے تسلط سے باہر نکل سکتا ہے یہ اس کی قوت کا کرشمہ ہے کہ اس نے تمام کائنات کو بہم رزق پہنچایا۔ یہ اس کی قدرت وقوت ہے کہ وہ مردوں کو دوبارہ زندگی بخشے گا جبکہ بوسیدگی نے ان کو ریزہ ریزہ کردیا ہوگا ہوائیں ان کے ذرات کو اڑا کر بکھیر چکی ہوں گی پرندے اور درندے انہیں نگل چکے ہوں گے اور وہ چٹیل بیابانوں اور سمندر میں بکھر چکے ہوں گے۔ ان میں سے کوئی ایک بھی اس سے بچ نہیں سکے گا۔ ان کے اجساد کو جو زمین کم کر رہی ہے وہ اسے خوب جانتا ہے پاک ہے وہ ذات جو قوت والی اور طاقت ور ہے۔