سورة آل عمران - آیت 178

وَلَا يَحْسَبَنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا أَنَّمَا نُمْلِي لَهُمْ خَيْرٌ لِّأَنفُسِهِمْ ۚ إِنَّمَا نُمْلِي لَهُمْ لِيَزْدَادُوا إِثْمًا ۚ وَلَهُمْ عَذَابٌ مُّهِينٌ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور کفر کرنے والے یہ نہ سمجھیں کہ ہم جو انہیں ڈھیل دے رہے ہیں، ان کے لیے بہتر ہے، ہم تو انہیں اس لیے ڈھیل دے رہے ہیں تاکہ ان کے گناہ اور بڑھ جائیں، اور ان کے لیے رسوا کن عذاب ہوگا

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

وہ لوگ جو اپنے رب کے ساتھ کفر کرتے ہیں، اس کے دین کو دور پھینکتے ہیں اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف جنگ کرتے ہیں، یہ نہ سمجھیں کہ ہمارا ان کو اس دنیا میں چھوڑ دینا، ان کا استیصال نہ کرنا اور ان کو مہلت دینا، ان کے لیے بہتر ہے اور ہم ان سے محبت کرتے ہیں۔ ہرگز نہیں، معاملہ ایسا نہیں جیسا وہ سمجھتے ہیں۔ یہ مہلت دینا تو ان کے حق میں برا ہے ان کی سزا اور عذاب میں اضافہ ہوگا اس لیے اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ﴿إِنَّمَا نُمْلِي لَهُمْ لِيَزْدَادُوا إِثْمًا ۚ وَلَهُمْ عَذَابٌ مُّهِينٌ﴾ ” ہم تو انہیں اس لیے مہلت دیتے ہیں تاکہ وہ گناہوں میں اور ترقی کریں اور ان کے لیے رسوا کن عذاب ہے“ پس اللہ تعالیٰ ظالم کو ڈھیل دیتا ہے یہاں تک کہ اس کی سرکشی بڑھ جاتی ہے اس کے رویے میں پے درپے کفر کا اظہار ہوتا ہے۔ پھر وہ اس کو غالب اور مقتدر ہستی کے طور پر پکڑ لیتا ہے۔ پس ظالموں کو اس مہلت سے ڈرنا چاہئے اور وہ یہ نہ سمجھ لیں کہ وہ اس بڑی اور بلند ہستی کی پکڑ سے رہ جائیں گے۔