سورة ق - آیت 38

وَلَقَدْ خَلَقْنَا السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ وَمَا بَيْنَهُمَا فِي سِتَّةِ أَيَّامٍ وَمَا مَسَّنَا مِن لُّغُوبٍ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

بے شک اس میں اس آدمی کے لئے عبرت و نصیحت (٢٨) ہے جس کے پاس دل ہے، یا کان لگا کر سنے درانحالیکہ اس کا دماغ حاضر ہو

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

یہ اللہ تبارک و تعالیٰ کی طرف سے اپنی قدرت عظیم اور مشیت نافذہ کے بارے میں خبر ہے، جن کے ذریعے سے اس نے سب سے بڑی مخلوق کو وجود بخشا۔ ﴿ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ وَمَا بَيْنَهُمَا فِي سِتَّةِ أَيَّامٍ﴾ ” آسمانوں اور زمین اور جو ان کے درمیان ہے، چھ دن میں (پیدا کیا)۔“ پہلا دن اتوار تھا اور آخری یعنی چھٹا دن جمعہ تھا، اس کو کسی مشقت کا سامنا کرنا پڑا نہ تھکن کا اور اسے کوئی لاغری لاحق ہوئی نہ لاچاری۔ پس وہ اللہ، جو زمین و آسمان کو، ان کے اتنے بڑے ہونے کے باوجود وجود میں لایا، اس کا مردوں کو زندہ کرنے پر قادر ہونا زیادہ اولیٰ اور زیادہ لائق ہے۔