وَالْأَرْضَ مَدَدْنَاهَا وَأَلْقَيْنَا فِيهَا رَوَاسِيَ وَأَنبَتْنَا فِيهَا مِن كُلِّ زَوْجٍ بَهِيجٍ
اور ہم نے زمین کو پھیلا دیا (٦) ہے، اور اس میں پہاڑوں کے کھونٹے گاڑ دئیے ہیں، اور اس میں ہر قسم کے خوشنماپودے اگائے ہیں
﴿وَ﴾ ” اور“ طرف ﴿ الْأَرْضَ﴾ ” زمین کی“ دیکھیں کہ کیسے ﴿ مَدَدْنَاهَا﴾ ” ہم نے اسے کشادہ بنایا ہے؟“ حتیٰ کہ ہر حیوان کے لئے سکون و قرار اور اس کے تمام مصالح اور استعداد کو ممکن بنایا اور اس پر پہاڑوں کا بوجھ رکھ دیا کہ وہ نہ ہلے اور ٹھہری رہے ﴿وَأَنبَتْنَا فِيهَا مِن كُلِّ زَوْجٍ بَهِيجٍ ﴾ انسانوں اور جانوروں کی خوارک اور ان کے فائدے کے لئے نباتات کی اصناف میں سے ہر صنف اگائی، جو دیکھنے والوں کو بھلی لگتی اور خوش کرتی ہے اور اس کا نظارہ کرنے والے کی آنکھ ٹھنڈی ہوتی ہے اور ان فوائد میں سے ان باغات کا خاص طور پر ذکر کیا جو لذیذ پھلوں پر مشتمل ہوتے ہیں، مثلاً انگور، انار، لیموں اور سیب وغیرہ اور دیگر پھلوں کی تمام اقسام، نیز کھجور کے لمبے لمبے درخت، جن کا فائدہ بھی بہت طویل اور دیرپا ہوتا ہے، جو آسمان میں اتنے بلند ہوجاتے ہیں کہ بہت سے درخت اس بلندی تک نہیں پہنچ سکتے۔ وہ تہ بہ تہ گابھے میں سے گچھوں کی صورت میں ایسا پھل نکالتے ہیں جو بندوں کے لئے رزق، خوراک، سالن اور میوہ ہے۔ جسے وہ کھاتے ہیں اور اپنے اور اپنے مویشیوں کے لئے ذخیرہ کرتے ہیں۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ اس بارش اور ان عوامل کے ذریعے سے، جس کے نتیجے میں روئے زمین پر دریا بہتے ہیں اور اس کے نیچے ﴿حَبَّ الْحَصِيدِ﴾ کھیتی کا اناج ہوتا ہے، یعنی وہ کھیتی جسے پکنے پر کاٹا جاتا ہے، مثلاً گیہوں، جو، مکئی، چاول اور باجرہ وغیرہ۔