سورة ق - آیت 3

أَإِذَا مِتْنَا وَكُنَّا تُرَابًا ۖ ذَٰلِكَ رَجْعٌ بَعِيدٌ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

کیا جب ہم مرجائیں گے (٢) اور مٹی ہوجائیں گے، اس کے بعد دوبارہ زندہ ہوناتوعقل سے لگتی بات نہیں ہے

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

پھر اللہ تبارک و تعالیٰ نے ان کے تعجب کی وجہ بیان کرتے ہوئے فرمایا : ﴿أَإِذَا مِتْنَا وَكُنَّا تُرَابًا ذٰلِكَ رَجْعٌ بَعِيدٌ ﴾ ” بھلا جب ہم مرگئے اور مٹی ہوگئے (تو کیا پھر زندہ ہوں گے) یہ زندہ ہونا بعید ہے۔“ انہوں نے اس ہستی کی قدرت کو، جو ہر چیز پر قادر اور ہر لحاظ سے کامل ہے، محتاج بندے کی قدرت پر قیاس کیا ہے جو ہر لحاظ سے عاجز ہے اور جاہل کو، جسے کسی چیز کا علم نہیں، اس ہستی پر قیاس کیا ہے جو ہر چیز کا علم رکھتی ہے اور برزخ میں قیام کی مدت کے دوران، زمین ان کے اجساد میں جو کمی کرتی ہے، وہ اسے بھی جانتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اسے اپنی کتاب میں درج کر رکھا ہے یعنی جو کچھ ان کی زندگی اور موت میں ان کے ساتھ وقوع پذیر ہوگا، اس کے بارے میں یہ کتاب ہر قسم کے تغیر و تبدل سے محفوظ ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کے کامل اور وسیع علم کے ذریعے سے، جس کا اس کے سوا اور کوئی احاطہ نہیں کرسکتا، اس کی مردوں کو زندہ کرنے کی قدرت پر استدلال ہے۔