إِنَّ الَّذِينَ يَغُضُّونَ أَصْوَاتَهُمْ عِندَ رَسُولِ اللَّهِ أُولَٰئِكَ الَّذِينَ امْتَحَنَ اللَّهُ قُلُوبَهُمْ لِلتَّقْوَىٰ ۚ لَهُم مَّغْفِرَةٌ وَأَجْرٌ عَظِيمٌ
بے شک جو لوگ رسول اللہ کے سامنے اپنی آوازیں دھیمی (٣) رکھتے ہیں، یہی وہ لوگ ہیں جن کے دلوں کو اللہ نے تقویٰ کے لئے پرکھ لیا ہے، ان کے لئے اللہ کی مغفرت اور اجر عظیم ہے
پھر اللہ تبارک و تعالیٰ نے ان لوگوں کی مدح فرمائی ہے، جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں اپنی آوازوں کو پست رکھتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے ان کے دلوں کو تقویٰ کے لئے چن لیا ہے، یعنی اللہ تعالیٰ نے ان کے دلوں کو آزمایا اور ان کا امتحان لیا اور اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ ان کے دل تقویٰ کے لئے درست پائے، پھر اس نے ان کے ساتھ ان کے گناہوں کی بخشش کا وعدہ کیا جو ہر قسم کے شر اور ناپسندیدہ امر کے زائل ہونے اور اجر عظیم کے حصول کو متضمن ہے، جس کے وصف کو اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی نہیں جانتا اور اسی میں ہر محبوب چیز کا حصول ہے۔ اس آیت کریمہ میں اس بات کی دلیل ہے کہ اللہ تعالیٰ امرو نہی اور مصائب و محن کے ذریعے سے دلوں کو آزماتا ہے پس جو کوئی اللہ تعالیٰ کے اوامر کا التزام کرتا ہے، اس کی رضا کی اتباع کرتا ہے، اس کی تعمیل کے لئے جلدی سے آگے بڑھتا ہے، اسے اپنی خواہشات نفس پر مقدم رکھتا ہے تو وہ تقویٰ کے لئے پاک صاف ہے اور اس کا قلب صحیح اور درست ہے اور جو کوئی ایسا نہیں ہوتا تو معلوم ہوا کہ وہ تقویٰ کے قابل نہیں۔