سورة الفتح - آیت 20

وَعَدَكُمُ اللَّهُ مَغَانِمَ كَثِيرَةً تَأْخُذُونَهَا فَعَجَّلَ لَكُمْ هَٰذِهِ وَكَفَّ أَيْدِيَ النَّاسِ عَنكُمْ وَلِتَكُونَ آيَةً لِّلْمُؤْمِنِينَ وَيَهْدِيَكُمْ صِرَاطًا مُّسْتَقِيمًا

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اللہ نے تم سے بہت سے اموال غنیمت (١٣) کا وعدہ کیا ہے جنہیں تم حاصل کرو گے، پس اس نے تمہیں یہ (صلح حدیبیہ یا فتح خیبر) جلدی دے دی، اور لوگوں کے ہاتھوں کو تمہاری طرف بڑھنے سے روک دیا، اور تاکہ یہ کامیابی مومنوں کے لئے ایک نشانی بن جائے، اور تمہیں سیدھی راہ پر ڈال دے

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿وَعَدَكُمُ اللّٰـهُ مَغَانِمَ كَثِيرَةً تَأْخُذُونَهَا ﴾ ” اللہ نے تم سے اور بھی بہت سی غنیمتوں کا وعدہ کیا ہے کہ جنہیں تم حاصل کرو گے۔“ یہ ان تمام غنائم کو شامل ہے جو قیامت کے روز تک مسلمانوں کو حاصل ہوں گی ﴿فَعَجَّلَ لَكُمْ هَـٰذِهِ ﴾ ” اس نے اس غنیمت کی تمہارے لئے جلدی فرمائی۔،، یعنی غزوہ خیبر کا مال غنیمت، پس تم صرف اسے ہی غنیمت نہ سمجھو بلکہ اس کے علاوہ اور بھی اموال غنیمت ہوں گے جو اس کے بعد تمہیں حاصل ہوں گے۔ ﴿وَ﴾ ” اور“ اللہ تعالیٰ کی حمدو ثنا بیان کرو جب ﴿كَفَّ أَيْدِيَ النَّاسِ﴾ ” اس نے ان لوگوں کے ہاتھ روک دیے،، جو تمہارے ساتھ جنگ کرنے کی قدرت اور اس کی خواہش رکھتے تھے ﴿عَنكُمْ ﴾ ” تم سے“ یہ ایک نعمت اور تمہارے لئے تخفیف ہے ﴿وَلِتَكُونَ﴾ یعنی یہ مال غنیمت ﴿آيَةً لِّلْمُؤْمِنِينَ﴾ ” اہل ایمان کے لئے نشانی ہے“ جس کے ذریعے سے وہ اللہ تعالیٰ کی سچی بھلائی، اس کے وعدہ حق اور اہل ایمان کے لئے ثواب پر استدلال کرتے ہیں، جس نے اس غنیمت کو مقدر کیا ہے وہ اور بھی اموال غنیمت مقدر کرے گا۔ ﴿وَيَهْدِيَكُمْ﴾ اور ان اسباب کے ذریعے سے تمہاری راہ نمائی کرے گا جو اس نے تمہارے لئے مقدر کیے ہیں ﴿صِرَاطًا مُّسْتَقِيمًا﴾ علم، ایمان اور عمل کے سیدھے راستوں میں سے۔