سورة الفتح - آیت 17

لَّيْسَ عَلَى الْأَعْمَىٰ حَرَجٌ وَلَا عَلَى الْأَعْرَجِ حَرَجٌ وَلَا عَلَى الْمَرِيضِ حَرَجٌ ۗ وَمَن يُطِعِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ يُدْخِلْهُ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ ۖ وَمَن يَتَوَلَّ يُعَذِّبْهُ عَذَابًا أَلِيمًا

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اندھے (١١) پر کوئی گناہ نہیں، اور نہ لنگڑے پر کوئی گناہ ہے، اور نہ بیمار پر کوئی گناہ ہے، اور جو اللہ اور اس کے رسول کی فرمانبرداری کرے گا، اسے اللہ ایسی جنتوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی، اور جو شخص روگردانی کرے گا اسے اللہ درد ناک عذاب دے گا

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

پھر اللہ تعالیٰ نے عذروں کا ذکر فرمایا جن کی بنا پر جہاد میں نکلنے سے معذور ہوتا ہے۔ لہٰذا فرمایا : ﴿لَّيْسَ عَلَى الْأَعْمَىٰ حَرَجٌ وَلَا عَلَى الْأَعْرَجِ حَرَجٌ وَلَا عَلَى الْمَرِيضِ حَرَجٌ ﴾ ” نہ تو اندھے پر گناہ ہے نہ لنگڑے پر گناہ ہے اور نہ مریض پر گناہ ہے۔“ یعنی اپنے عذر کی بنا پر، جو جہاد پر نکلنے سے مانع ہے، جہاد سے پیچھے رہ جائیں، تو ان پر کوئی حرج نہیں۔ ﴿وَمَن يُطِعِ اللّٰـهَ وَرَسُولَهُ ﴾ ” اور جو اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرے گا۔“ یعنی ان کے اوامر کی تعمیل کرنے اور ان کے نواہی سے اجتناب کرنے میں۔ ﴿ يُدْخِلْهُ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ﴾ ” اللہ اس کو بہشتوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہ رہی ہیں۔“ ان جنتوں میں ہر وہ چیز ہوگی، نفس جس کی خواہش کریں گے اور آنکھوں کو جن سے لذت حاصل ہوگی۔ ﴿وَمَن يَتَوَلَّ﴾ اور جو کوئی اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی اطاعت سے منہ موڑ لے ﴿يُعَذِّبْهُ عَذَابًا أَلِيمًا﴾ تو اللہ تعالیٰ اسے دردناک عذاب دے گا۔ سعادت تمام تر اللہ تعالیٰ کی اطاعت میں اور شقاوت اس کی نافرمانی اور مخالفت میں ہے۔