سورة الفتح - آیت 5

لِّيُدْخِلَ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا وَيُكَفِّرَ عَنْهُمْ سَيِّئَاتِهِمْ ۚ وَكَانَ ذَٰلِكَ عِندَ اللَّهِ فَوْزًا عَظِيمًا

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

تاکہ وہ مومن مردوں اور عورتوں کو ان جنتوں (٤) میں داخل کر دے جن کے نیچے نہریں جاری ہیں، وہاں وہ ہمیشہ کے لئے رہیں گے، اور تاکہ وہ ان کے گناہوں کو معاف کر دے، اور یہ اللہ کے نزدیک عظیم کامیابی ہے

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿لِّيُدْخِلَ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا وَيُكَفِّرَ عَنْهُمْ سَيِّئَاتِهِمْ ﴾ ” تاکہ وہ مومن مردوں اور مومن عورتوں کی بہشتوں میں، جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں، داخل کرے، جن میں وہ ہمیشہ رہیں گے اور تاکہ ان سے ان کے گناہوں کو دور کردے۔“ یہ سب سے بڑی چیز ہے جو اہل ایمان کو حاصل ہوتی ہے یعنی دخول جنت کے ذریعے سے انہیں اپنا مطلوب و مقصود حاصل ہوتا ہے اور گناہوں کو مٹا دینے کے ذریعے سے وہ چیز زائل ہوتی ہے جس کا انہیں خوف تھا۔ ﴿وَكَانَ ذٰلِكَ ﴾ یہ مذکورہ جزا جو مومنوں کو عطا ہوگی ﴿عِندَ اللّٰـهِ فَوْزًا عَظِيمًا﴾ ” اللہ کے ہاں بڑی کامیابی ہے۔“ یہ ہے وہ فعل جو اللہ تعالیٰ اس فتح مبین میں اہل ایمان کے بارے میں سر انجام دے گا۔