وَلَنَبْلُوَنَّكُمْ حَتَّىٰ نَعْلَمَ الْمُجَاهِدِينَ مِنكُمْ وَالصَّابِرِينَ وَنَبْلُوَ أَخْبَارَكُمْ
) اور ہم یقینا تمہیں آزمائیں گے (١٥) تاکہ ہم تم میں سے جہاد کرنے والوں اور صبر کرنے والوں کو جانیں، اور تاکہ ہم تم سے متعلق خبروں کو آزمائیں
پھر اللہ تبارک و تعالیٰ نے سب بڑے امتحان کا ذکر فرماتا ہے جس کے ذریعے سے وہ اپنے بندوں کو آزماتا ہے اور وہ ہے جہاد فی سبیل اللہ۔ چنانچہ فرمایا : ﴿ وَلَنَبْلُوَنَّكُمْ ﴾ یعنی ہم تمہارے ایمان اور صبر کا امتحان لیں گے ﴿ حَتَّىٰ نَعْلَمَ الْمُجَاهِدِينَ مِنكُمْ وَالصَّابِرِينَ وَنَبْلُوَ أَخْبَارَكُمْ ﴾ ” تاکہ جو تم میں لڑائی کرنے والے اور ثابت قدم رہنے والے ہیں ہم ان کو معلوم کرلیں۔“ پس جو کوئی اللہ تعالیٰ کے حکم کی تعمیل کرتا ہے، اس کے دین کی مدد اور اس کے کلمہ کو بلند کرنے کے لئے اللہ تعالیٰ کے راستے میں جہاد کرتا ہے، وہی حقیقی مومن ہے اور جو کوئی اس بارے میں سستی اور تن آسانی سے کام لیتا ہے، تو اس کے ایمان میں نقص ہے۔