سورة محمد - آیت 24

أَفَلَا يَتَدَبَّرُونَ الْقُرْآنَ أَمْ عَلَىٰ قُلُوبٍ أَقْفَالُهَا

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

کیا وہ لوگ قرآن میں غورو فکر نہیں کرتے، یا ان کے دلوں پر تالے پڑے ہیں

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

کتاب اللہ سے روگردانی کرنے والے یہ لوگ کتاب اللہ میں تدبر اور غوروفکر کیوں نہیں کرتے، جیسا کہ غورو فکر کرنے کا حق ہے اگر انہوں نے اس میں اچھی طرح تدبر کیا ہوتا تو یہ ہر بھلائی کی طرف ان کی راہ نمائی کرتی، انہیں ہر برائی سے بچاتی، ان کے دلوں کو ایمان سے اور ان کی عقلوں کو ایقان سے لبریرز کردیتی، وہ انہیں بلند مقاصد اور انمول عطیات تک پہنچاتی، ان کے سامنے وہ راستہ روشن کردیتی جو انہیں اللہ تعالیٰ اور اس کی جنت تک پہنچاتا ہے نیز اس جنت کی تکمیل کرنے والے امور پر اور اس کو فاسد کرنے والے امور پر دلالت کرتی، انہیں وہ راستہ بھی دکھاتی جو اللہ تعالیٰ کے عذاب کی طرف جاتا ہے اور یہ بھی بتاتی کہ کس چیز کے ذریعے سے اس سے بچا جائے۔ وہ انہیں ان کے رب، اس کے اسماء و صفات اور اس کے احسان کی معرفت عطا کرتی، ان میں بے پایاں ثواب حاصل کرنے کا شوق پیدا کرتی اور انہیں دردناک عذاب سے ڈراتی۔ ﴿ أَمْ عَلَىٰ قُلُوبٍ أَقْفَالُهَا ﴾ ” یا ان کے دلوں پر تالے لگ گئے ہیں۔“ یعنی دلوں میں روگردانی، غفلت اور اعتراضات کوٹ کوٹ کر بھر دئیے گئے پھر ان کو بند کر کے ان پر تالے لگادئیے پس ان میں بھلائی کبھی داخل نہیں ہوگی، فی الواقع ان کا یہی حال ہے۔