أَفَلَمْ يَسِيرُوا فِي الْأَرْضِ فَيَنظُرُوا كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ ۚ دَمَّرَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ ۖ وَلِلْكَافِرِينَ أَمْثَالُهَا
کیا انہوں نے زمین میں سفر کرکے دیکھا نہیں کہ ان کافروں کا کیسا انجام (٤) ہوا جو ان سے پہلے گذر چکے ہیں، اللہ نے ان کے اوپر سے ان کے گھروں کو تباہ کردیا، اور مکہ کے کافروں کے لئے بھی ایسی ہی سزا ہے
رسولِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی تکذیب کرنے والے یہ لوگ زمین میں چلتے پھرتے کیوں نہیں؟ ﴿ فَيَنظُرُوا كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ ﴾ ” تاکہ دیکھتے کہ جو لوگ ان سے پہلے تھے ان کا انجام کیسا ہوا؟“ پس وہ ان کے انجام کو بدترین انجام پائیں گے اور اپنے دائیں بائیں جدھر بھی دیکھیں گے وہ پہلے گزرے ہوئے لوگوں کو پائیں گے کہ وہ ہلاک ہوگئے، ان کے کفر اور تکذیب انبیاء نے ان کی جڑ کاٹ کر رکھ دی، ان کا نام و نشان مٹ گیا، اللہ تعالیٰ نے نہ صرف ان کے اموال اور گھر بار کو تباہ و برباد کردیا بلکہ ان کے اعمال اور ان کی سازشوں کا تاروپود بکھیر دیا۔ ہر زمان و مکان میں کافروں کا اسی قسم کا برا انجام ہوتا ہے اور انہیں بری سزائیں ملتی ہیں۔ رہے اہل ایمان، توا للہ تعالیٰ ان کو عذاب سے نجات دیتا ہے اور انہیں بے پایاں ثواب عطا کرتا ہے۔