وَيَوْمَ يُعْرَضُ الَّذِينَ كَفَرُوا عَلَى النَّارِ أَذْهَبْتُمْ طَيِّبَاتِكُمْ فِي حَيَاتِكُمُ الدُّنْيَا وَاسْتَمْتَعْتُم بِهَا فَالْيَوْمَ تُجْزَوْنَ عَذَابَ الْهُونِ بِمَا كُنتُمْ تَسْتَكْبِرُونَ فِي الْأَرْضِ بِغَيْرِ الْحَقِّ وَبِمَا كُنتُمْ تَفْسُقُونَ
اور جس دن اہل کفر آگ کے سامنے (١٤) لائے جائیں گے، ان سے کہا جائے گا کہ تم نے دنیا کی زندگی میں ہی اپنی نعمتیں ختم کرلی، اور ان سے لذت اندوز ہوچکے، پس آج تمہیں زمین میں تمہارے ناحق تکبر اور تمہاری نافرمانیوں کی وجہ سے ذلت کا عذاب دیا جائے گا
اللہ تبارک و تعالیٰ کفار کا حال بیان کرتا ہے، جب ان کو جہنم کے سامنے پیش کیا جائے گا اور زجرو تو بیخ کرتے ہوئے ان سے کہا جائے گا : ﴿ أَذْهَبْتُمْ طَيِّبَاتِكُمْ فِي حَيَاتِكُمُ الدُّنْيَا ﴾ ” تم اپنی دنیا کی زندگی میں لذتیں حاصل کرچکے۔“ کیونکہ تم دنیا پر مطمئن ہوگئے، اس کی لذتوں کے دھوکے میں مبتلا ہوگئے، اس کی شہوات کو پسند کرلیا اور اس کی طیبات نے تمہیں آخرت کی کوششوں سے غافل کردیا ﴿ وَاسْتَمْتَعْتُم بِهَا ﴾ ” اور ان سے متمتع ہوچکے۔“ جیسے چراگاہ میں چرنے کے لئے چھوڑے ہوئے مویشی فائدہ اٹھاتے ہیں اور وہی تمہاری آخرت میں سے تمہارا حصہ ہے ﴿ فَالْيَوْمَ تُجْزَوْنَ عَذَابَ الْهُونِ ﴾ یعنی آج تمہیں سخت عذاب دیا جائے گا جو تمہیں رسوا کرکے رکھ دے گا اور یہ اس سبب سے ہے جو تم اللہ پر ناحق بات کہا کرتے تھے، یعنی گمراہی کی طرف لے جانے والے جس راستے پر تم گامزن تھے تم اسے اللہ تعالیٰ اور اس کے حکم کی طرف منسوب کرتے تھے، حالانکہ تم اس بارے میں جھوٹے تھے۔ ﴿ وَبِمَا كُنتُمْ تَفْسُقُونَ ﴾ یعنی تم تکبر کرتے تھے اور اللہ تعالیٰ کی اطاعت کے دائرہ سے نکل گئے تھے۔ پس انہوں نے قول باطل، عمل باطل، اللہ تعالیٰ پر اس کی رضا کے بارے میں جھوٹ، حق کے بارے میں قدح اور حق کے بارے میں تکبر کو جمع کیا، اس لئے ان کو سخت سزا دی گئی۔