سورة الأحقاف - آیت 4

قُلْ أَرَأَيْتُم مَّا تَدْعُونَ مِن دُونِ اللَّهِ أَرُونِي مَاذَا خَلَقُوا مِنَ الْأَرْضِ أَمْ لَهُمْ شِرْكٌ فِي السَّمَاوَاتِ ۖ ائْتُونِي بِكِتَابٍ مِّن قَبْلِ هَٰذَا أَوْ أَثَارَةٍ مِّنْ عِلْمٍ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اے میرے نبی ! آپ کہہ دیجیے، ذرا غور تو کرو، اللہ کے سوا جن معبودوں کو تم پکارتے ہو، مجھے دکھاؤ تو سہی کہ انہوں نے زمین کا کون سا حصہ پیدا (٤) کیا ہے، یا آسمانوں کی تخلیق میں ان کا کوئی اشتراک ہے، اگر تم سچے ہو تو اس قرآن سے پہلے کی کوئی کتاب یا کوئی نقل شدہ علم لاؤ

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿ قُلْ ﴾ یعنی ان لوگوں سے کہہ دیجئے جنہوں نے بتوں اور خود ساختہ معبودوں کو اللہ تعالیٰ کا شریک ٹھہرایا، جو کوئی نفع دے سکتے ہیں نہ نقصان، جن کے اختیار میں زندگی ہے نہ موت اور نہ وہ مرنے کے بعد دوبارہ زندہ کرکے اٹھانے کی قدرت ہی رکھتے ہیں۔ ان کے معبودوں کی بے بسی بیان کرتے ہوئے، نیز یہ کہ وہ عبادت کے ذرہ بھر بھی مستحق نہیں، ان سے کہہ دیجئے۔ ﴿ أَرُونِي مَاذَا خَلَقُوا مِنَ الْأَرْضِ أَمْ لَهُمْ شِرْكٌ فِي السَّمَاوَاتِ ﴾ ” مجھے دکھاؤ کہ انہوں نے زمین میں کون سی چیز پیدا کی ہے یا آسمانوں میں ان کی شرکت ہے؟“ کیا انہوں نے اجرام فلکی میں کچھ پیدا کیا، انہوں نے پہاڑ پیدا کیے یا دریا جاری کئے؟ کیا انہوں نے روئے زمین پر حیوانات پھیلائے یا درخت اگائے؟ اور کیا انہوں نے تمام چیزوں کی تخلیق میں معاونت کی ہے؟ دوسروں کی تخلیق تو کجا، خود اپنے اقرار کے مطابق وہ اپنے بارے میں بھی کسی چیز پر قادر نہیں ہیں، پس یہ اس حقیقت پر قطعی دلیل ہے کہ اللہ تعالیٰ کے سوا ہر ہستی کی عبادت باطل ہے۔ پھر اللہ تعالیٰ نے ان کے پاس نقلی دلیل کے عدم و جود کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا : ﴿ ائْتُونِي بِكِتَابٍ مِّن قَبْلِ هَـٰذَا ﴾ ” اس سے پہلے کی کوئی کتاب میرے پاس لاؤ۔“ یعنی کوئی ایسی کتاب جو شرک کی دعوت دیتی ہو۔ ﴿ أَوْ أَثَارَةٍ مِّنْ عِلْمٍ ﴾ یا رسولوں کی طرف سے کوئی موروث علم ہو جو ان عقائد کا حکم دیتا ہو۔۔۔ اور یہ بات معلوم ہے کہ وہ انبیاء و رسل سے منقول کوئی دلیل لانے سے عاجز ہیں بلکہ ہم جزم و یقین کے ساتھ کہتے ہیں کہ تمام انبیاء و مرسلین نے اپنے رب کی توحید کی دعوت دی ہے اور اس کے ساتھ شرک کرنے سے روکا ہے اور یہی وہ سب سے بڑی چیز ہے جو ان کے علم میں منقول ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ﴿ وَلَقَدْ بَعَثْنَا فِي كُلِّ أُمَّةٍ رَّسُولًا أَنِ اعْبُدُوا اللّٰـهَ وَاجْتَنِبُوا الطَّاغُوتَ ﴾ (النحل : 16؍36) ” اور بلاشبہ ہم نے ہر قوم میں ایک رسول بھیجا، جو ان کو حکم دیتا تھا کہ اللہ تعالیٰ کی عبادت کرو اور طاغوت کی بندگی سے بچو۔“ ہر رسول نے اپنی قوم سے کہا : ﴿ اعْبُدُوا اللّٰـهَ مَا لَكُم مِّنْ إِلَـٰهٍ غَيْرُهُ ﴾ (الاعراف :7؍59)” اللہ کی عبادت کرو، تمہارا اس کے سوا کوئی معبود نہیں ہے۔ “