هَٰذَا هُدًى ۖ وَالَّذِينَ كَفَرُوا بِآيَاتِ رَبِّهِمْ لَهُمْ عَذَابٌ مِّن رِّجْزٍ أَلِيمٌ
یہ قرآن سرچشمہ ہدایت (٦) ہے، اور جن لوگوں نے اپنے رب کی آیتوں کا انکار کردیا ہے، انہیں شدید درد ناک عذاب دیا جائے گا
اللہ تعالیٰ نے جب اپنی قرآنی اور کھلی آیات بیان کردیں اور یہ بھی بیان کردیا کہ لوگوں کی اس بارے میں دو قسمیں ہیں تو اس کے بعد خبر دی کہ یہ قرآن جو ان مطالب عالیہ پر مشتمل ہے، وہی ہدایت ہے، فرمایا : ﴿هَـٰذَا هُدًى﴾ ” یہ )قرآن( ہدایت ہے۔“ اور یہ سارے قرآن کا عمومی وصف ہے کہ وہ اپنی صفات مقدسہ اور افعال حمیدہ کے ساتھ اللہ کی معرفت کی رہنمائی کرتا ہے اور اس کے رسولوں، اس کے اولیاء اور اعداء اور ان کے اوصاف کی معرفت کی رہنمائی کرتا ہے اور یہ قرآن نیک اعمال کی معرفت عطا کرتا ہے اور ان کی طرف دعوت دیتا ہے، برے اعمال کو بیان کرتا ہے اور ان سے روکتا ہے۔ قرآن اعمال کی جزا و سزا کو بیان کرتا ہے، جزائے دنیوی اور جزائے اخروی کو واضح کرتا ہے۔ پس ہدایت کے متلاشی لوگوں نے قرآن کے ذریعے سے ہدایت پائی اور یوں وہ فلاح اور سعادت سے بہرہ مند ہوئے۔ ﴿وَالَّذِينَ كَفَرُوا بِآيَاتِ رَبِّهِمْ﴾ ” اور جو اپنے رب کی آیات کے منکر ہیں۔“ یعنی اللہ تعالیٰ کی واضح اور قطعی آیات کا انکار کرتے ہیں جن کا انکار صرف وہی لوگ کرسکتے ہیں جو سخت ظالم ہوں اور ان کی سرکشی کئی گنا ہو تو ﴿لَهُمْ عَذَابٌ مِّن رِّجْزٍ أَلِيمٌ ﴾ ” ان کے لئے سخت قسم کا درد ناک عذاب ہے۔ “