سورة الدخان - آیت 18

أَنْ أَدُّوا إِلَيَّ عِبَادَ اللَّهِ ۖ إِنِّي لَكُمْ رَسُولٌ أَمِينٌ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

جنہوں نے اس سے کہا تھا کہ تم اللہ کے بندوں (بنی اسرائیل) کو میرے حوالے کر دو، میں بے شک تمہارے لئے اللہ کا ایک امانت دار پیغامبر ہوں

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿أَنْ أَدُّوا إِلَيَّ عِبَادَ اللّٰـهِ﴾ یعنی حضرت موسیٰ علیہ السلام نے فرعون اور اس کے سرداروں سے کہا ” اللہ کے بندوں کو میرے حوالے کردو۔“ اس سے حضرت موسیٰ علیہ السلام کی مراد بنی اسرائیل تھے، یعنی بنی اسرائیل کو میرے ساتھ بھیج دو اور اپنے بدترین عذاب سے انہیں رہائی دے دو، کیونکہ بنی اسرائیل میرا قبیلہ ہے اور اپنے زمانے میں یہ افضل ترین لوگ ہیں۔ تم نے ان کو ناحق غلام بنا کر ان پر ظلم روا رکھا ہے۔ ان کو آزادی دے دو تاکہ یہ اپنے رب کی عبادت کریں۔ ﴿إِنِّي لَكُمْ رَسُولٌ أَمِينٌ ﴾ میں رب کائنات کی طرف سے رسول بنا کر بھیجا گیا ہوں اور جو پیغام میرے ذریعے سے بھیجا گیا ہے میں اس پر امین ہوں، میں اس میں سے تم سے کچھ نہیں چھپاتا، میں اس میں کچھ اضافہ کرتا ہوں نہ اس میں کمی کرتا ہوں اور یہ چیز کامل اطاعت کی موجب ہے۔