سورة الزخرف - آیت 79

أَمْ أَبْرَمُوا أَمْرًا فَإِنَّا مُبْرِمُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

کیا انہوں نے مخالفت (٣٤) ٹھان لی ہے، تو ہم نے بھی ( ان کی تدبیروں کو ناکام بنانے کا) فیصلہ کرلیا ہے

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اللہ تبارک و تعالیٰ فرماتا ہے کیا حق کی تکذیب کرنے والوں اور اس عناد رکھنے والوں نے کوئی تدبیر کی ہے؟ ﴿أَمْرًا﴾ یعنی انہوں نے حق کے خلاف سازش کی اور حق لانے والے کے خلاف چال چلی ہے تاکہ وہ ملمع سازی سے باطل کو مزین کر کے اور دلچسپ بنا کر حق کو سرنگوں کریں۔ ﴿ فَإِنَّا مُبْرِمُونَ﴾ یعنی ہم بھی ایک بات کو محکم بنا رہے ہیں اور ایسی تدبیر کر رہے ہیں جو ان کی تدبیر پر غالب ہے اور اس کو توڑ کر باطل کر کے رکھ دے گی اور وہ اس طرح ہے کہ اللہ تعالیٰ حق کو ثابت کرنے اور باطل کے ابطال کے لئے اسباب اور دلائل مقرر کردیتا ہے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ﴿بَلْ نَقْذِفُ بِالْحَقِّ عَلَى الْبَاطِلِ فَيَدْمَغُهُ﴾(الانبیاء :21؍18) ” بلکہ ہم حق کو باطل پردے مارتے ہیں تو حق باطل کا سر توڑ ڈالتا ہے۔ “