وَلَمَّا جَاءَهُمُ الْحَقُّ قَالُوا هَٰذَا سِحْرٌ وَإِنَّا بِهِ كَافِرُونَ
اور جب ان کے پاس برحق قرآن آگیا، تو وہ کہنے لگے کہ یہ تو جادو ہے، اور ہم اس کا انکار کرتے ہیں
﴿ وَلَمَّا جَاءَهُمُ الْحَقُّ ﴾ ” اور جب ان کے پاس حق پہنچ گیا۔“ جو اس شخص پر جس میں ادنیٰ سادین اور عقل ہے واجب ٹھہراتا ہے کہ وہ اس کو قبول کرے اور اس کے سامنے سرتسلیم خم کرے۔ ﴿ قَالُوا هَـٰذَا سِحْرٌ وَإِنَّا بِهِ كَافِرُونَ ﴾ ” انہوں نے کہا کہ یہ جادو ہے اور ہم اس کو نہیں مانتے۔“ اور یہ سب سے بڑا عناد اور سب سے بڑی مخالفت ہے۔ پھر انہوں نے مجرد افکار اور روگردانی پر اکتفا نہیں کیا بلکہ انہوں نے حق کو جھٹلایا۔ پس وہ اس وقت تک راضی نہ ہوئے جب تک کہ انہوں نے اس میں جرح و قدح نہ کی اور اسے جادو قرار نہ دے دیا جسے بدترین لوگ اور سب سے بڑے افترا پرداز ہی پیش کرتے ہیں اور جس چیز نے ان کو اس رویے پر ابھارا وہ ہے ان کی سرکشی اور اللہ تعالیٰ کا ان کو اور ان کے آباؤ کو سامان زیسنت سے نوازتا ہے۔